پنجاب میں حالیہ سیلاب سے 3 ہزار اسکولز تباہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے ہزاروں طلبا کا تعلیمی سلسلہ شدید متاثر ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلاب نقصانات کے سروے کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ
یونیسف کی نمائندہ برائے پاکستان پرنیلے آئرن سائیڈ سے ملاقات کے دوران وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر نے بتایا کہ محکمہ پہلے ہی سہولیات کی کمی کا شکار تھا جبکہ حالیہ آفت نے ہزاروں اسکولوں کو تباہ کردیا ہے جن میں سے کئی اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ طلبہ کی تعلیم کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے چلتے اسکولوں میں 3 شفٹیں شروع کی جارہی ہیں جبکہ نجی عمارتیں کرائے پر لینے اور ٹینٹ اسکول قائم کرنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 3 ماہ میں متاثرہ اسکولوں کی بحالی مکمل کرلی جائے گی۔ صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ متاثرہ طلبa کی فیس معاف کردی گئی ہے اور انہیں وظائف بھی دیے جائیں گے۔
ملتان، لودھران اور بہاولپور کے متعدد دیہات زیرآب
دوسری جانب دریائے ستلج پر نوراجہ بھٹہ کے مقام پر بند ٹوٹنے سے ملتان، لودھراں اور بہاولپور کے متعدد دیہات ایک ہفتے سے زائد عرصے سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

جلوں کے مشرقی علاقوں میں گاؤں نوراجہ بھٹہ، بستی لنگ، کوٹلہ چاکر، بہادرپور، مَوضع کنوں، کندیر، جھائو، ڈیپل، طَرُت بشارت، دیلی راجن پور، بیلے والا، دُنیاپور، جھنگرا، مرادپور سوئیوالا اور صبرہ 8 سے 10 فٹ پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔
مقامی رہائشی الطاف لنگ نے بتایا کہ پانی اتر نہیں رہا، 70 فیصد مکانات پہلے ہی گر چکے ہیں اور باقی بھی کسی وقت زمین بوس ہوسکتے ہیں۔ ان کے مطابق کھڑا پانی رنگ بدل رہا ہے اور آبی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں جس سے ایک نئے صحت بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلاب کا خطرہ مکمل طور پر ٹل نہیں سکا، پی ڈی ایم اے نے خبردار کردیا
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ قریبی موٹروے بھی پانی کے بہاؤ کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے کیونکہ وہاں موجود چھوٹے کلورٹ پانی کے نکاس کے بجائے بند کی صورت اختیار کرچکے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکام موٹروے کے کچھ حصے توڑ کر پانی کا بہاؤ ممکن بنائیں۔

تاہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے جنرل منیجر کاشف نواز نے مؤقف اختیار کیا کہ موٹروے توڑنے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا، پانی کلورٹس سے گزر رہا ہے اور سڑک کے کمزور حصوں کو محفوظ بنانے کے لیے پتھر ڈالے جا رہے ہیں۔














