امریکا میں ایچ ون بی ویزا فیسوں میں اضافے کے بعد کئی ممالک نے غیر ملکی ماہرین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
یہ ممالک اپنی ویزا پالیسیوں میں تبدیلیاں بھی کر رہے ہیں تاکہ دنیا بھر سے ان باصلاحیت لوگوں کو اپنی طرف کھینچ سکیں جو اس سے قبل امریکا جانے کو ترجیح دیتے تھے۔
برطانیہ
فنانشل ٹائمز کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹرمر ماہرین کے لیے ویزہ فیس مکمل طور پر ختم کرنے کی تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔ ان کی ‘گلوبل ٹیلنٹ ٹاسک فورس’ دنیا بھر سے ان سائنس دانوں اور ڈیجیٹل ماہرین کو برطانیہ لا کر معاشی ترقی کو فروغ دینا چاہتی ہے جو اس سے قبل عموماً اپنی خدمات امریکا کو دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا نے ایچ ون بی ویزا قوانین میں نئی پابندیوں کے بعد ترمیم کی تجویز پیش کردی
چین
بیجنگ یکم اکتوبر سے نیا ‘کے ویزا’ متعارف کرا رہا ہے جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو کسی پیشگی ملازمت یا تحقیقی آفر کے بغیر چین میں پڑھنے اور کام کرنے کی اجازت دے گا۔ وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ چین دنیا بھر کے اعلیٰ صلاحیت رکھنے والے افراد کو خوش آمدید کہتا ہے۔
جنوبی کوریا
جنوبی کوریا کے صدارتی چیف آف اسٹاف کانگ ہون-سک نے کہا ہے کہ حکومت امریکا کی ویزہ پالیسی میں تبدیلیوں سے فائدہ اٹھا کر غیر ملکی سائنس دانوں اور انجینئروں کو متوجہ کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے سال بجٹ میں مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ایچ ون بی ویزا اب صرف امیروں کے لیے رہ گیا؟
کینیڈا
کینیڈا نے 15 ستمبر کو اپنے ‘کمپری ہینسو رینکنگ سسٹم’ کے اسکور کی حد کم کر دی تاکہ مزید ماہرین مستقل رہائش کی درخواست دے سکیں۔ کینیڈا اس سال دوبارہ اس اسکیم کو بھی متعارف کرا سکتا ہے جو 2023 میں ایچ-1 بی ویزہ رکھنے والوں کو تین سال تک کینیڈا میں زیادہ سازگار شرائط پر رہنے کی اجازت دیتی تھی۔
یہ اسکیم 10 ہزار درخواستوں کی حد پوری ہونے پر جولائی میں بند کر دی گئی تھی۔














