اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تعاون سے تیار کی گئی وزیراعظم کی الیکٹرک بائیک اور رکشہ اسکیم باضابطہ طور پر متعارف کرا دی گئی ہے۔
اس اسکیم کا مقصد ملک بھر میں سستی اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہے، جس کے تحت شہری سود سے پاک فائنانسنگ کے ذریعے الیکٹرک بائیک اور رکشہ خرید سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم، ایک ماہ میں نوجوانوں میں 209 ارب روپے تقسیم
حکومت نے کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کے لیے یہ سہولت مزید قابلِ رسائی بنانے کے لیے سبسڈی دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
Government Launches Cost Sharing Scheme for E-Bikes and Rickshaws in Pakistan
FOR FURTHER DETAILS: https://t.co/BzCcDntfEV#National #Government #Launches #Cost #Sharing #Scheme #EBikes #Rickshaws #Pakistan #Islamabad #TTI pic.twitter.com/dzLwPhnsEQ
— The Truth International (@ttimagazine) September 29, 2025
اسٹیٹ بینک کے مطابق الیکٹرونک بائیکس اور رکشہ اسکیم کے تحت ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرونک بائیکس فراہم کی جائیں گی، اسکیم کے تحت 3170 رکشے اور لوڈرز بھی فراہم کیے جائیں گے۔
اس اسکیم کے لیے اسٹیٹ بینک نے فائنانسنگ اور آپریشنل فریم ورک تیار کیا ہے جبکہ کمرشل بینکس پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کی نگرانی میں رقوم کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے، اسکیم کے تحت گاڑیاں 2 مرحلوں میں فراہم ہوں گی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ای بائیکس کے لیے 2 لاکھ روپے جبکہ الیکٹرونک رکشے اور لوڈرز کے لیے 8 لاکھ 80 ہزار روپے قرض دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:پنجاب حکومت کی گرین ای ٹیکسی اسکیم کیا ہے، کون اپلائی کرسکتا ہے؟
پہلے مرحلے میں 40 ہزار ای بائیکس اور 1 ہزار ای رکشے اور لوڈرز فراہم کیے جائیں گے۔
حکام کے مطابق ای بائیکس قرض 2 سال، ای رکشہ قرض 3 سال کے لیے ہوگا، قرض کی پرائسنگ اسلامی اور روایتی بینک، کائیبور پلس 2.75 فیصد پر ہوگی، صارف کو قرض صفر فیصد مارک اپ پر ملے گا۔
وزیراعظم کی اسکیم کے دوسرے مرحلے میں 76 ہزار ای بائیکس اور 2171 ہزار رکشے اور لوڈرز فراہم کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور پلڈاٹ کا اشتراک
ای بائیکس 25 فیصد خواتین کو جبکہ 10فیصد ای بائیکس کاروبار کرنے والے افراد مثلاً کوریئرز کو فراہم کی جائیں گی۔
اسی طرح فلیٹ آپریٹرز کو 30 فیصد رکشے اور لوڈرز فراہم کیےجائیں گے، فلیٹ آپریٹر کی اہلیت اسٹیئرنگ کمیٹی طے کرے گی۔
حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم طلبا، ملازمین اور چھوٹے کاروباری افراد کے لیے سفری اخراجات کم کرنےسمیت شہروں میں فضائی آلودگی اور کاربن کے اخراج میں بھی کمی لائے گی۔














