چین کے سابق وزیر برائے زراعت و دیہی امور تانگ رینجیان کو بدعنوانی کے سنگین الزامات ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے سابق وزیر زراعت کو رشوت لینے کے جرم میں سزائے موت کی تصدیق کردی۔
یہ بھی پڑھیں: چینی سرمایہ کاروں کا عدالت سے رجوع، سندھ حکومت اور پولیس کا ردعمل سامنے آگیا
رپورٹس کے مطابق تانگ رینجیان کو 2 سال کی معطلی کے ساتھ سزائے موت سنائی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اگر وہ اس مدت کے دوران کوئی سنگین جرم نہیں کرتے تو سزائے موت پر عملدرآمد مؤخر رہ سکتا ہے۔
چین میں بدعنوانی کے بڑے مقدمات میں جہاں ملزم تعاون کرتا ہے، اس طرح کی سزا عام قانونی روایت کا حصہ ہے۔
عدالت نے نہ صرف ان کے تمام سیاسی حقوق منسوخ کر دیے بلکہ ذاتی جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ رشوت کے ذریعے حاصل کیے گئے تمام غیر قانونی اثاثے ریاست کے حوالے کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 2007 سے 2024 کے درمیان تانگ رینجیان نے مرکزی اور صوبائی سطح پر اپنے سرکاری اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد کو کاروباری معاہدے، نوکریوں میں ترقی اور منصوبوں کی منظوری دلوانے میں غیر قانونی مدد فراہم کی۔ اس کے عوض انہیں 268 ملین یوآن (قریباً 38 ملین امریکی ڈالر) رشوت میں دیے گئے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ تانگ کی سرگرمیوں سے عوامی مفاد اور ریاستی اداروں کو شدید نقصان پہنچا، جس کی بنا پر سزائے موت دی گئی۔ تاہم چونکہ ملزم نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، تفتیش میں مکمل تعاون کیا اور غیر قانونی دولت واپس کی، اس لیے عدالت نے رعایت دیتے ہوئے سزا کو 2 سال کے لیے معطل کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق تبتی کمیونسٹ پارٹی سربراہ وویِنگ جے کو بدعنوانی پر سزائے موت (معطل) سنا دی گئی
یہ مقدمہ چین میں جاری انسداد بدعنوانی مہم کا حصہ ہے، جس کے تحت حالیہ برسوں میں متعدد اعلیٰ عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہے۔