کراچی کے مختلف علاقوں میں بدھ کی صبح زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت شہریوں کو واضح طور پر محسوس ہوئی۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلہ صبح 9 بج کر 34 منٹ پر ریکارڈ کیا گیا، جس کی شدت 3.2 اور گہرائی زیر زمین 10 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز ملیر سے تقریباً 7 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع تھا۔
یہ بھی پڑھیں:فلپائن میں 6.9 شدت کا زلزلہ، 70 سے زائد افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی
میڈیا رپورٹ کے مطابق جھٹکے ملیر، آئی آئی چندریگر روڈ اور اطراف کے دیگر علاقوں میں محسوس کیے گئے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات انجم نذیر کا کہنا ہے کہ 3 شدت کے زلزلے اکثر آتے رہتے ہیں جو عام طور پر محسوس نہیں ہوتے، تاہم چونکہ اس بار شدت 3 سے زیادہ تھی اس لیے شہریوں کو جھٹکے واضح طور پر محسوس ہوئے۔
ہم سے اکثر ذہنوں میں یہ سوال ہوتا ہے کہ آخر زلزلہ کیوں آتا ہے؟ محققین نے اس سوال کا جواب کھوجنے کی کوشش کی ہے۔
زلزلہ کیوں آتاہے؟
زلزلہ کیوں آتاہے؟ اس کی کیاسائنسی وجوہات ہیں، ماہرین ارضیات اس بارے میں کیاکہتے ہیں؟
زیر زمین ارضیاتی پلیٹیں یا بڑی بڑی چٹانیں جب شدید دباؤکے تحت ٹوٹتی اور سرکتی ہیں تو زمین کی سطح پر اس کے شدید اثرات نمودارہوتے ہیں، جنہیں زلزلے کا نام دیاجاتا ہے۔
زلزلے کا مرکزی مقام محور کہلاتا ہے جبکہ محورکے عین اوپرکے مقام کو زلزلے کا مرکز یا ایپی سنٹر کہا جاتا ہے۔
3 طرح کی لہریں زلزلے کا باعث بنتی ہیں
ماہرین کے مطابق 3 طرح کی لہریں زلزلے کا باعث بنتی ہیں جنہیں سائنس مک ویوز کہا جاتا ہے۔ انہیں پی، ایس اور ایل ویو بھی کہاجاتا ہے۔ یہ لہریں محور سے تمام اطراف میں پھیلتی ہیں۔
زلزلے سے ہونے والے نقصان کا انحصار اس کی زیر زمین گہرائی اور شدت پرہوتاہے سطح زمین سے گہرائی جتنی کم ہوگی سطح زمین کے اوپر تباہی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔