کیتھولک چرچ کے رہنما پوپ لیو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں پر اب تک کی سب سے شدید تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ آیا یہ پالیسی کیتھولک چرچ کی ‘حیات مقدس’ کی تعلیمات کے مطابق ہیں یا نہیں۔
پوپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ میں اسقاطِ حمل کے خلاف ہوں لیکن امریکا میں تارکینِ وطن کے غیر انسانی سلوک کے حق میں ہوں، میں نہیں جانتا کہ اسے کیسے ‘زندگی دوست’ کہا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: پوپ لیو کا اسرائیل سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور اجتماعی سزا روکنے کا مطالبہ
کیتھولک چرچ کا موقف ہے کہ زندگی حمل کے آغاز سے لے کر فطری موت تک مقدس ہے اور یہی چرچ کی 1.4 ارب پیروکاروں والی تعلیمات کا بنیادی اصول ہے۔ پوپ لیو، جو پہلے امریکی نژاد پوپ ہیں، سے ایک امریکی صحافی نے امریکا کی سیاست پر سوال کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے ترجمان ایبیگیل جیکسن نے کہا کہ صدر ٹرمپ عوام سے اپنے وعدے نبھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو عوام نے ان وعدوں کی بنیاد پر منتخب کیا تھا جن میں غیر قانونی مجرم تارکین وطن کی ملک بدری بھی شامل ہے۔ وہ اپنے وعدے پر قائم ہیں۔
پوپ لیو کو رواں سال مئی میں مرحوم پوپ فرانسس کی جگہ منتخب کیا گیا تھا۔ وہ اپنے پیش رو کی نسبت زیادہ محتاط انداز رکھتے ہیں، جبکہ پوپ فرانسس اکثر ٹرمپ انتظامیہ پر کھلے عام تنقید کرتے تھے۔ پوپ لیو سے شکاگو کے آرچ ڈائیوسس کے اس فیصلے پر بھی سوال کیا گیا کہ انہوں نے الی نوائے کے ڈیموکریٹ سینیٹر ڈک ڈربن، جو اسقاط حمل کے حامی ہیں، کو ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کو کئی قدامت پسند کیتھولک رہنماؤں اور امریکی بشپ نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پوپ لیو کا امن کے لیے روزہ رکھنے اور دعا کرنے کا اعلان
اس پر پوپ لیو نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ سینیٹر کے مجموعی کام کو دیکھا جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملے میں اختلاف اور کشیدگی ہے لیکن چرچ کی تعلیمات کے مطابق ہمیں کئی پہلوؤں کو دیکھنا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو کہتا ہے کہ میں اسقاطِ حمل کے خلاف ہوں لیکن سزائے موت کے حق میں ہوں، وہ بھی حقیقی معنوں میں مسیحی تعلیمات کے مطابق ‘زندگی دوست’ نہیں کہلا سکتا۔