گلوبل صُمود فلوٹیلا میں شامل سرگرم کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بدھ کی صبح ان کی کشتیوں کے بیڑے کو ایک نامعلوم بحری جہاز نے نشانہ بنایا جو بظاہر اسرائیلی فوجی جہاز تھا۔
اس واقعے میں فلوٹیلا کی بعض کشتیوں کا مواصلاتی نظام متاثر ہوا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
فلوٹیلا پر مبینہ بحری دباؤ
کارکن تھییاگو آویلا کے مطابق نامعلوم جہاز نے بیڑے کی مرکزی کشتیوں ’الما‘ اور ’سیریئس‘ کے مواصلاتی آلات کو نقصان پہنچایا اور خطرناک چالیں چلیں۔
BREAKING :
“They’re intercepting us right now.”
Israeli warships are attacking the Global Sumud Flotilla in international waters.
Peaceful civilians carrying baby formula to the starving people of Gaza are being targeted in the middle of the night.pic.twitter.com/0oMkzJxQJ5
— sarah (@sahouraxo) October 1, 2025
انسٹاگرام پر جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بڑا جہاز فلوٹیلا کے اردگرد چکر کاٹ رہا ہے۔ تاہم اس جہاز کی شناخت آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
’غزہ تک پہنچیں گے‘،کارکنوں کا عزم
کارکنوں نے کہا کہ وہ نقصان کے باوجود آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ محصور علاقے میں انسانی ہمدردی کی راہداری قائم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلا روکنے کا منصوبہ بے نقاب
بدھ کو ٹیلیگرام پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ کشتیوں کو غزہ سے تقریباً 120 ناٹیکل میل (222 کلومیٹر) کے فاصلے پر نامعلوم بحری جہازوں نے گھیر لیا لیکن بعد میں وہ علاقے سے چلے گئے۔
ماضی کی کوششیں اور موجودہ صورتِ حال
اس سے قبل جون میں روانہ ہونے والی کشتی ’مادلین‘ کو اسرائیلی بحریہ نے غزہ سے 100 ناٹیکل میل دور روک دیا تھا جبکہ ’ہندالہ‘ 57 ناٹیکل میل تک پہنچ سکی تھی۔
یورپی ممالک اسپین اور اٹلی نے فلوٹیلا کے سفر کے کچھ حصے میں حفاظتی اسکواڈ فراہم کیا تھا، خاص طور پر اس وقت جب یونان کے قریب ڈرون حملوں کی اطلاعات ملی تھیں۔
غزہ میں بڑھتے حملے
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ منگل کو تازہ فضائی اور زمینی حملوں میں 42 فلسطینی جاں بحق اور تقریباً 200 زخمی ہوئے، جبکہ وزارتِ صحت کے مطابق مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 66 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔