سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈیجیٹل تبدیلی کے حوالے سے تاریخی تقریب منعقد ہوئی، جس میں لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (LJCP) اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (NITB) کے درمیان مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے گئے، جبکہ سپریم کورٹ میں باضابطہ طور پر ای آفس سسٹم کا آغاز بھی کیا گیا۔
تقریب کی صدارت معزز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن محترمہ شزا فاطمہ خواجہ، نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی (NJAC) کے چیئرمین جسٹس محمد علی مزہر، سپریم کورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید، جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب اور وفاقی سیکرٹری آئی ٹی ضرار ہاشم خان بھی موجود تھے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے لاہور سے آن لائن شرکت کی۔
مزید پڑھیں: سپر ٹیکس سے متعلق قانون سازی میں تضاد، سپریم کورٹ میں اہم نکات سامنے آگئے
مفاہمتی یادداشت پر دستخط سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن اور چیف ایگزیکٹو آفیسر NITB نے کیے۔ معاہدے کے تحت ایک جدید عدالتی تجزیاتی ڈیش بورڈ تیار کیا جائے گا، جو مقدمات کے فیصلوں کی رفتار، زیر التوا مقدمات کے رجحانات اور ادارہ جاتی کارکردگی کو براہِ راست مانیٹر کرے گا۔ اس اقدام سے شواہد پر مبنی پالیسی سازی، مؤثر اصلاحات اور عدالتی شفافیت کو فروغ ملے گا۔
اس موقع پر سپریم کورٹ میں ای آفس سسٹم کا بھی آغاز کیا گیا۔ اس نظام کے تحت فائلوں کی نقل و حرکت اور دفتری امور کو ڈیجیٹائز کیا جائے گا، جبکہ جج صاحبان کے لیے ایک خصوصی کیس مینجمنٹ سسٹم بھی متعارف کرایا جائے گا۔
یہ اقدامات عدلیہ کی ڈیجیٹل تبدیلی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں اور بروقت انصاف کی فراہمی، شفافیت، اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے عوامی اعتماد کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔