آزاد کشمیر: وفاق اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان موبائل فون سروس کی بحالی سمیت 90 فیصد معاملات طے

جمعرات 2 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت کے نمائندگان اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بحال کرنے سمیت 90 فیصد معاملات طے پاگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات مان لیے گئے، احسن اقبال

میڈیا رپورٹس کے مطابق آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآبار میں وفاقی حکومت کے نمائندگان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کے ابتدائی مرحلے میں ایکشن کمیٹی کے نمائندگان نے مؤقف اختیار کیا کہ مزید بات چیت ایکشن کمیٹی کے دیگر کور ممبران کے مظفرآباد پہنچنے کے بعد ہوگی۔ اس وقت راولاکوٹ اور میرپور ڈویژن سے آنے والے قافلے راستے میں ہیں جنہیں ایکشن کمیٹی کے کور ممبران لیڈ کررہے ہیں۔

وفاقی حکومت کے نمائندگان نے عوامی ایکشن کمیٹی کا موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا مطالبہ مان لیا ہے، اس ضمن میں موبائل کمپنیوں کو ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں، مذاکرات کا اگلا دور جمعے کے روز دن 12 بجے مظفرآباد میں ہوگا۔

مذاکرات کے پہلے مرحلے کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر دیگر ممبران کے ہمراہ دھیرکوٹ روانہ ہو گئے۔

شوکت نواز میر دھیرکوٹ میں موجود کور کمیٹی کے ممبران سے ملاقات کریں گے تاکہ وفاقی وزرا سے ہونے والی ابتدائی بات چیت پر اعتماد میں لیا جا سکے، کور کمیٹی کے ممبران مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح شرپسندوں کا پولیس پر حملہ، 3 اہلکار شہید

دھیرکوٹ میں کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد شوکت نواز میر دوبارہ مظفرآباد پہنچیں گے جہاں وفاقی وزرا کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا۔

وفاقی وزرا پر مشتمل اعلی سطح مذاکراتی کمیٹی اس وقت مظفرآباد میں موجود ہے جبکہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق بھی وزرا کے ساتھ مشاورت میں شریک ہیں۔

یاد رہے کہ آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی نے کئی روز سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران مطالبات کے حق میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران مختلف علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی تھیں تاکہ مظاہروں کو کنٹرول کیا جا سکے۔ کمیٹی نے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ فوری طور پر بنیادی سہولتیں بحال کرے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی

مذاکرات کے اس ابتدائی نتیجے کو مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے تاہم حتمی فیصلے ایکشن کمیٹی کی کور قیادت کی شمولیت کے بعد متوقع ہیں۔

یاد رہے کہ  وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے کے لیے اسلام آباد سے آزاد جموں وکشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں پہنچنے والا 7 وفد  رانا ثناءاللہ، وفاقی وزیر سردار یوسف، احسن اقبال، قمر زمان کائرہ اور سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان پر مشتمل ہے۔

قبل ازین وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر میں جاری پرتشدد احتجاجات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آزادکشمیر احتجاج: وزیراعظم کی ہدایت پر 7 رکنی کمیٹی تشکیل، اسلام آباد میں بھی اہم اجلاس طلب

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے، لیکن عوامی ماحول کو خراب نہیں کیا جانا چاہیے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات

وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ احتجاجات کے دوران زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، عوام کے جذبات کا احترام کیا جائے اور سخت رویہ اختیار کرنے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کرنے اور پرتشدد واقعات کی شفاف تحقیقات کرانے کی بھی ہدایت دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ویمنز ورلڈ کپ: پاکستان کو بنگلادیش کے ہاتھوں 7 وکٹوں سے شکست

چینی نوجوان دانتوں پر ٹیٹو کیوں بنوا رہے ہیں؟

وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کا سروے تیزی سے جاری، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا

چوہدری ریاض فارغ، چیف کمشنر بوائز اسکاؤٹس سرفراز قمر ڈاہا بحال

مریم نواز نے پیپلز پارٹی کا معافی مانگنے کا مطالبہ مسترد کردیا

ویڈیو

میں خان صاحب کو پرانے زمانے سے جانتا ہوں،آپ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے! ڈمی مبشر لقمان

مونال کی جگہ اسلام آباد ویو پوائنٹ اب تک کیوں نہیں بنایا گیا؟

مریم نواز پنجاب کے حق کے لیے آواز ضرور اٹھائیں گی، خرم دستگیر

کالم / تجزیہ

پاکستان اور سعودی عرب: تاریخ کے سائے، مستقبل کی روشنی

لالو کھیت کا لعل۔۔ عمر شریف

نیتن یاہو کی معافیاں: اخلاقی اعتراف یا سیاسی مجبوری؟