عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطہ سے گرفتاری پر توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
آئی جی اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر اور ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے بھی ایک آرڈر کیا جس میں درخواست نمٹائی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے واقعہ کی ایف آئی آر کے اندراج کی بابت دریافت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہمارے آفس سے تو درخواست بھیج دی ہے۔ توڑ پھوڑ ہوئی، لوگ زخمی بھی ہوئے۔ اگر مقدمہ اندراج میں تاخیر ہو تو پھر چیزیں خراب ہو جاتی ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون سا تھانہ لگتا ہے؟ ہائی کورٹ کو بھی بائیس اے لانی پڑے گی؟ کیا رجسٹرار کو کہوں کہ مقدمہ اندراج کے لیے کچہری میں درخواست دے؟ ایسا نہ کریں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے سیکریٹری داخلہ کی حد تک توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس دن تو وہ یہاں موجود بھی نہیں تھے۔
جس پر چیف جسٹس عامر فاروق بولے؛ ابھی سپریم کورٹ کا آرڈر آنے دیں، ابھی تو رجسٹرار کی رپورٹ بھی نہیں آئی۔ ان ریمارکس کے ساتھ عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت مئی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔
عدالت نے عمران خان کی دو مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر بھی سماعت کرتے ہوئے عمران خان کی آج حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور
کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 8 جون تک توسیع بھی کردی ہے۔
عسکری اداروں کے افسران کے خلاف بیان بازی کے مقدمہ سمیت محسن شاہنواز رانجھا کی مدعیت میں درج اقدام قتل کے مقدمہ میں بھی عبوری ضمانت میں توسیع کی گئی ہے۔