حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ طویل عرصے کی خاموشی کے بعد پہلی بار منظرِ عام پر آگئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق خلیل الحیہ نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک عوامی تقریب میں شرکت کی، جسے اُن کا پہلا عوامی ظہور قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں، اسرائیل کا حماس کے بیان کے بعد ردعمل
اسرائیلی خبر رساں ادارے Ynet News کے مطابق خلیل الحیہ کا سامنے آنا اس وقت ہوا جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس سے منسلک ایک مقام پر فضائی حملہ کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، اس حملے کے بعد خلیل الحیہ نے میڈیا میں نمودار ہوکر کہا کہ ’حماس اب بھی متحد ہے اور مزاحمت جاری رہے گی‘۔
خلیل الحیہ، جو حماس کی سیاسی بیورو کے نائب سربراہ بھی ہیں، گزشتہ کئی ماہ سے منظر سے غائب تھے، اور ان کے زندہ ہونے یا بیرونِ ملک قیام کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں گردش کر رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا
عرب میڈیا کے مطابق ان کا یہ ظہور ایک سیاسی پیغام کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ حماس کی قیادت محفوظ ہے اور جنگ بندی یا مذاکرات کے امکانات پر قابو رکھتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے اعلیٰ رہنماؤں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اور جہاں بھی وہ ہوں، انہیں جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، خلیل الحیہ کا منظر عام پر آنا غزہ جنگ کے موجودہ مرحلے میں ایک علامتی پیشرفت ہے، جو فریقین کے درمیان جاری سفارتی دباؤ اور ممکنہ جنگ بندی کے اشاروں سے جڑا ہوا ہے۔