اٹلی کے دارالحکومت روم میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور امدادی بحری بیڑے کی روکے جانے کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا، جس میں منتظمین کے مطابق 10 لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے جبکہ پولیس نے شرکا کی تعداد تقریباً ڈھائی لاکھ بتائی۔
مظاہرین ہاتھوں میں بینرز اور جھنڈے تھامے ‘فری فلسطین’ اور دیگر نعرے لگاتے ہوئے کولوسیم کے قریب مرکزی شاہراہوں سے گزرے۔ مظاہرہ پُرامن رہا جس میں طلبا، بزرگ اور بچے بھی شریک ہوئے، تاہم ریلی کے اختتام پر کچھ مظاہرین پولیس سے الجھ پڑے۔
یہ بھی پڑھیے: ’غزہ میں نسل کشی بند کرو‘، یورپ کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد کا احتجاج، لندن میں گرفتاریاں
پولیس کے مطابق تقریباً 200 افراد نے گروپ بنا کر سانتا ماریا ماجور باسیلیکا کے قریب سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا، جس پر پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ اس دوران چند گاڑیوں اور کچرے کے ڈبوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ 12 افراد کو حراست میں لیا گیا اور 262 افراد کے کوائف درج کیے گئے۔

یہ احتجاج اُس وقت سے جاری ہیں جب بدھ کے روز اسرائیل نے بین الاقوامی امدادی بیڑے کو غزہ پہنچنے سے روک دیا اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ اٹلی میں اس کے بعد سے روزانہ کئی شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ جمعہ کو یونینز کی کال پر ملک گیر ہڑتال اور احتجاجی مارچ ہوا جس میں منتظمین کے مطابق 20 لاکھ افراد شریک ہوئے جبکہ وزارتِ داخلہ نے شرکا کی تعداد 4 لاکھ بتائی۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد: سول سوسائٹی کا غزہ اور سمود فلوٹیلا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاج
اطالوی وزیرِاعظم جارجیا میلونی نے مظاہروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے امن کے داعی پوپ جان پال دوم کے مجسمے پر توہین آمیز تحریریں درج کیں، جو کہ ‘شرمناک اور نظریاتی اندھا پن’ کا مظاہرہ ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں اسرائیل کے مطابق 1,200 افراد ہلاک اور 251 یرغمال بنائے گئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل کی فوجی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔











