پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو پشاور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب واقع ایک چیک پوسٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق صنم جاوید انسدادِ دہشتگردی عدالت سے سزا کے بعد گرفتاری سے بچنے کے لیے پشاور پہنچی تھیں اور پی ٹی آئی کی ایک اہم خاتون عہدہ دار کے سرکاری گھر میں مقیم تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ رات تقریباً 11 بجے کے قریب صنم جاوید کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے نزدیک نامعلوم افراد نے روکا اور زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا
پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان وقاص اکرام شیخ نے صنم جاوید کے اٹھائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے الزام لگایا کہ نامعلوم افراد نے رہنما کو حراست میں لیا ہے، انہوں نے کہا کہ کچھ دیر پہلے پشاور کی ایک مصروف شاہراہ سے 2 گاڑیوں نے صنم جاوید کی گاڑی کا راستہ روکا اور زبردستی کھینچ کر گاڑی سے نکال کر اپنے ساتھ لے گئے۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں ترجمان نے وزیراعلیٰ ہاؤس کا ذکر تو نہیں کیا، تاہم بتایا کہ پشاور کی ایک مصروف شاہراہ پر متعدد گاڑیوں نے صنم جاوید کی گاڑی کو روک کر انھیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو لاہور پولیس نے گرفتار کرلیا
ذرائع کے مطابق صنم جاوید کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے، تاہم تاحال سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ہی پولیس کی جانب سے کوئی مؤقف سامنے آیا ہے۔
تاہم ان کے مبینہ اغوا کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف پشاور کے تھانہ شرقی میں درج کر لیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ صنم جاوید کی دوست حرا بابر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ سول آفسیرز میس کے قریب سبز رنگ کی ایک گاڑی نے ان کا راستہ روکا اور جب وہ پیچھے ہٹنے کی کوشش کر رہے تھے تو ایک دوسری گاڑی نے پیچھے سے راستہ بند کر دیا۔
مقدمے میں لکھا ہے کہ مدعی کے مطابق دونوں گاڑیوں سے 5 افراد نکلے اور صنم جاوید کو زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھا کر ریڈزون کی طرف لے گئے۔