ماسکو میں افغانستان پر منعقدہ ماسکو فارمیٹ اجلاس میں شریک ممالک نے ایک آزاد، متحد اور پرامن افغانستان کے قیام کے عزم کا اعادہ کیاہے۔
روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق اجلاس میں دہشتگردی کے خاتمے کے لیے دو طرفہ اور کثیرالملکی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو بین الاقوامی قبولیت کی تلاش، عالمی سفارتی محاذ پر ہزیمت اٹھاتا بھارت کتنا مددگار ہو سکتا ہے؟
شرکا نے واضح کیا کہ افغانستان اور خطے میں بیرونی فوجی ڈھانچے کا قیام ناقابلِ قبول ہے۔
اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ وہ ممالک جو افغانستان کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں، وہ بحالی اور ترقی سے متعلق اپنے وعدے پورے کریں۔
🇵🇰 At the Moscow Format Consultations on Afghanistan, Pakistan reaffirmed its unwavering commitment to a peaceful, stable, and secure Afghanistan. I spoke about the urgent need for collective regional efforts to effectively counter terrorism and dismantle all terrorist groups… pic.twitter.com/CULEyAg821
— Mohammad Sadiq (@AmbassadorSadiq) October 7, 2025
شرکا نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے لیے مؤثر اقدامات ضروری ہیں، جبکہ افغانستان کی علاقائی روابط کے نظام میں فعال شمولیت کی حمایت کی گئی۔
اجلاس میں پاکستان، افغانستان، بھارت، ایران، قازقستان، چین، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے نمائندے شریک ہوئے، جبکہ بیلاروس کے وفد نے بطور مہمان اجلاس میں شرکت کی۔
روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی پہلی مرتبہ بطور رکن اجلاس میں شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟
اجلاس میں افغانستان اور خطے کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعاون کے فروغ پر زور دیا گیا جبکہ زراعت، صحت، غربت کے خاتمے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے منصوبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔
شرکا نے افغان عوام کے لیے انسانی امداد کے تسلسل اور اسے غیرسیاسی رکھنے پر زور دیا۔
روسی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دہشتگردی کے خلاف مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں اور افغانستان کو خطے کے امن و استحکام میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔