ذہنی مرض کو توہمات یا پاگل پن سے جوڑنا اپنے پیاروں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے، ڈاکٹر مودت رانا

جمعہ 10 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں ذہنی صحت سے متعلق بہت سے توہمات، غلط فہمیاں اور سماجی تعصبات پائے جاتے ہیں۔ لوگوں کے ذہن میں یہ تصور عام ہے کہ اگر کسی کو نفسیاتی مسئلہ درپیش ہے تو وہ کمزور یا ناقابل ہمدردی شخص ہے حالانکہ یہی رویہ معاشرتی بے حسی کو بڑھاتا ہے۔ ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر مودت رانا بھی خبردار کرتے ہیں کہ ذہنی مرض کو توہمات یا پاگل پن سے جوڑنا اپنے پیاروں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ، جدید طریقہ علاج اپنایا جائے گا

وی نیوز ایکسکلوسیو میں سینیئر صحافی عمار مسعود سے ماہر نفسیات  پروفیسر ڈاکٹر مودت رانا نے ’انٹرنیشنل مینٹل ہیلتھ ڈے‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مینٹل ہیلتھ ڈے دراصل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)  کا ایک پروگرام ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں ذہنی صحت کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔

ڈاکٹر مودت رانا نے کہا کہ جب کسی کو دل یا گردے کی بیماری ہوتی ہے تو معاشرہ اس کے علاج کے لیے فکر مند ہوتا ہے لیکن ذہنی بیماری کو یا تو نظرانداز کر دیا جاتا ہے یا مافوق الفطرت اسباب سے جوڑ دیا جاتا ہے جیسے کسی جن یا بدروح کا اثر ہو۔

ڈاکٹر رانا کے مطابق مینٹل ہیلتھ ڈے ایسے تصورات کو توڑنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ہر سال 10 اکتوبر کے لیے ایک الگ تھیم مقرر کیا جاتا ہے تاکہ مختلف ممالک میں دماغی صحت کے حوالے سے آگاہی اور فہم کو فروغ دیا جا سکے۔

اس سال مینٹل ہیلتھ ڈے کی تھیم ’Emergencies and Catastrophes’ ہے یعنی قدرتی یا انسانی آفات میں ذہنی صحت کے وسائل کا کردار۔

ڈاکٹرمودت رانا کا کہنا ہے کہ آفات، جیسے زلزلے، سیلاب یا جنگ کے بعد جسمانی امداد تو جلد پہنچ جاتی ہے مگر متاثرین کے ذہنی زخم دیرپا ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیے: صحافیوں میں بڑھتے نفسیاتی امراض، ایک تحقیقاتی جائزہ

انہوں نے کہا کہ ’سنہ2005 کے زلزلے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ تباہی کے بعد سب سے زیادہ متاثر انسان کا ذہن ہوتا ہے جس کی گونج برسوں باقی رہتی ہے‘۔

ڈاکٹر رانا نے‘Psychological First Aid’ کے تصور پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ آفت کے بعد متاثرین سے مودت خاموشی سے بیٹھ کر بات سننا، ان کا ہاتھ پکڑنا اور ان کے ساتھ ہمدردی ظاہر کرنا بھی علاج کا ایک اہم عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اب اپنے پروگرام میں سائیکو سوشل ریلیف کو بھی شامل کر لیا ہے جو ایک مثبت قدم ہے‘۔

گفتگو کے دوران ڈاکٹر مودت رانا نے اس بات پر زور دیا کہ ذہنی بیماری کو سماجی بدنامی (stigma) سے آزاد کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ اسے تسلیم نہیں کرتے یا مریض کو کمزور سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دماغ بھی جسم کے دوسرے اعضا کی طرح بیمار ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان ذہنی صحت کے معاملے میں ترقی یافتہ ممالک سے بہتر، لیکن کیسے؟

ڈاکٹر مودت رانا کے مطابق جب دماغ بیمار ہو جائے تو وہ خود اپنی بیماری ظاہر نہیں کر پاتا لہٰذا اس وقت ذمہ داری اردگرد کے لوگوں پر آتی ہے کہ وہ اس کیفیت کو پہچانیں اور مدد فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں ذہنی امراض کے شکار افراد کو ’پاگل‘ کہہ کر مسترد کر دیا جاتا ہے حالانکہ ایسے لوگ علاج سے مکمل طور پر صحتیاب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ایسے مریضوں کو الزام دینے یا ان پر انگلی اٹھانے کی بجائے ان کا ساتھ دیں اور ان کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس جائیں۔

سوشل میڈیا اور نئی نسل کے ذہنی مسائل پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مودت رانا کا کہنا تھا کہ آج کے نوجوان ایک ’ورچوئل دنیا‘ میں رہنے لگے ہیں جو ان کے لیے حقیقی دنیا سے زیادہ پرکشش بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک بڑی سماجی تبدیلی ہے جس کا اثر بچوں کی نفسیات پر پڑ رہا ہے۔ والدین، اساتذہ اور معاشرہ اگر اس تبدیلی کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرے گا تو ذہنی دباؤ، تنہائی اور بے چینی میں اضافہ ہوتا رہے گا‘۔

یہ بھی پڑھیے: دماغی امراض آپ کے جسم کو جلد بوڑھا کر دیتے ہیں

ڈاکٹر مودت رانا نے اپنی گفتگو میں واضح کیا کہ مینٹل ہیلتھ صرف بیماریوں کا معاملہ نہیں بلکہ انسان کی پوری شخصیت، اس کے احساس، رویے اور زندگی کے توازن کا مسئلہ ہے اور جب تک معاشرہ اس کو سنجیدگی سے نہیں لے گا جسمانی صحت کے تمام اقدامات بھی ادھورے ہی رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

چینی معماروں کا کمال، 11 منزلہ عمارت گھنٹوں میں تیار

بھارت کا فراڈ، جعلی طریقوں سے ویزے لینے پر امریکیوں نے سر پیٹ لیے

سویڈن کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی ضرورت کیوں پڑ گئی؟

تائیوان میں کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو کچل دیا جائے گا، چین کا واضح پیغام

عوام نے انتشار، بدتمیزی اور الزام تراشی کی سیاست مسترد کردی، مریم نواز

ویڈیو

وی ایکسکلوسیو: اسمبلی توڑ دیتا تو آج بھی وزیراعظم ہوتا، چوہدری انوارالحق

جامعہ بلوچستان کے طلبہ کی آرٹ ایگزیبیشن، رنگوں، مجسموں اور خیالات سے سماجی و ماحولیاتی زخم بے نقاب

چولستان کے اونٹ کیوں مر رہے ہیں؟

کالم / تجزیہ

این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے

دیوبند کا سب سے بڑا محسن : محمد علی جناح

پاکستان کا جی ایس پی پلس سفر جاری رہے گا