خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل مکمل ہوگیا، جہاں تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام (ف) کے امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے، جنہیں منظور کرلیا گیا۔
مقررہ وقت ختم ہونے تک چاروں جماعتوں کے امیدواروں نے باقاعدہ طور پر کاغذات سیکریٹری خیبرپختونخوا اسمبلی کے پاس جمع کرائے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کے انتخاب میں باہر سے کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، نامزد اُمیدوار سہیل آفریدی
تحریک انصاف کی نمائندگی سہیل آفریدی، مسلم لیگ (ن) کی سردار شاہ جہاں یوسف، جے یو آئی (ف) کی مولانا لطف الرحمان اور پیپلز پارٹی کی ارباب زرک نے کی۔
اے این پی کا انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان انجینیئر احسان اللہ نے واضح کیاکہ اے این پی نہ تو کسی ہارس ٹریڈنگ کا حصہ بنے گی اور نہ ہی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی کی حمایت کرے گی۔
اسی دوران وزیراعلیٰ کے استعفے کی منظوری سے متعلق معاملہ ایک نئے تنازع کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ جب تک گورنر علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ باضابطہ طور پر منظور نہیں کرتے، نیا وزیراعلیٰ منتخب کرنے کا عمل آئینی طور پر مشکوک رہے گا۔
اپوزیشن اپنا امیدوار لانے کے جمہوری حق سے پیچھے نہیں ہٹے گی، مولانا لطف الرحمان
جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر اور وزیراعلیٰ کے امیدوار مولانا لطف الرحمان کا کہنا ہے کہ گورنر کی جانب سے استعفیٰ منظور نہ کیے جانے کے باوجود اپوزیشن اپنا امیدوار لانے کے جمہوری حق سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
دوسری طرف وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام نے مؤقف اختیار کیاکہ گورنر نے استعفیٰ وصول کرلیا ہے اور اسے آئینی تقاضوں کے مطابق پراسس کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس معاملے کو خود متنازع بنانے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر ایک وزیراعلیٰ کے استعفے کا عمل مکمل نہیں ہوا تو نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا قانونی جواز بھی سوالیہ نشان بن جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’دہشتگرد تنظیموں سے تعلقات‘، سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی پر ہنگامہ
پشاور میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے بعد حکومتی نامزد وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی پالیسی پارٹی چیئرمین کی ہدایت کے مطابق ہے اور وہ اپنا پالیسی بیان صوبائی اسمبلی کے فلور پر پیش کریں گے۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب آئین کے مطابق ہو رہا ہے، اس عمل میں باہر سے کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔