حال ہی میں سامنے آنے والے ایک سروے نے بنگلہ دیش کی خارجہ پالیسی سے متعلق عوامی رائے میں موجود انتہائی سیاسی و نظریاتی تقسیم کو واضح کر دیا ہے۔
سروے کے مطابق، حکمران جماعت عوامی لیگ (اے ایل) اور اپوزیشن جماعتوں کے حامیوں کے درمیان بھارت اور پاکستان سے تعلقات پر رائے تقریباً ایک دوسرے کی ضد ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کا بھارت یا پاکستان کے بارے میں مؤقف دراصل اس کے ووٹر بیس کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔
بھارت سے تعلقات کے بارے میں رجحان
سروے کے مطابق، عوامی لیگ کے 88 فیصد حامیوں کا ماننا ہے کہ بنگلہ دیش کو بھارت کے ساتھ تعلقات مزید بہتر بنانے چاہییں۔
اس کے برعکس، اپوزیشن جماعتوں کے ووٹرز میں اس حوالے سے ملا جلا رجحان پایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے کیا بنگلہ دیش کی ’تحریک انصاف‘ کامیاب ہو پائے گی؟
بی این پی (BNP) کے 68 فیصد حامی بہتر تعلقات کے حامی ہیں، جبکہ 19 فیصد سمجھتے ہیں کہ بنگلہ دیش کو بھارت سے فاصلہ بڑھانا چاہیے۔
جماعتِ اسلامی کے 23 فیصد اور جاتیا پارٹی کے 27 فیصد ووٹرز بھارت سے فاصلے کے قائل ہیں۔
اس کے مقابلے میں، عوامی لیگ کے صرف 4 فیصد ووٹرز بھارت سے دوری کے حامی ہیں۔
پاکستان کے حوالے سے نقطۂ نظر
پاکستان کے معاملے میں سیاسی ترجیحات بالکل الٹ جاتی ہیں۔
سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے ووٹرز پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے سب سے زیادہ خواہاں ہیں۔
اسلامی আন্দোলন بنگلہ دیش (IAB) کے 83 فیصد،
جماعتِ اسلامی (JIB) کے 81 فیصد،
اور بی این پی کے 79 فیصد ووٹرز نے پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کی خواہش ظاہر کی۔
دوسری جانب، عوامی لیگ کے ووٹرز اس معاملے پر منقسم ہیں۔
صرف 51 فیصد پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں،
جبکہ 30 فیصد کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو پاکستان سے فاصلہ بڑھانا چاہیے۔
یہ وہ مؤقف ہے جو بی این پی اور جماعتِ اسلامی کے صرف 5 سے 7 فیصد ووٹرز میں پایا گیا۔
نظریاتی لکیر مزید واضح
سروے کے نتائج اس امر کو مزید واضح کرتے ہیں کہ بنگلہ دیشی سیاست میں ایک گہری نظریاتی لکیر موجود ہے۔
عوامی لیگ کا بھارت نواز مؤقف 1971 کی جنگِ آزادی کے تاریخی پس منظر سے جڑا ہے، جس میں بھارت نے بنگلہ دیش کی حمایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے بنگلہ دیشی ووٹرز کس جماعت کو برسراقتدار لانا چاہتے ہیں؟ رائے عامہ کا جائزہ سامنے آگیا
اس کے برعکس، بی این پی اور اس کے اتحادی خصوصاً مذہبی و قوم پرست جماعتیں بھارتی اثر و رسوخ پر شکوک و شبہات رکھتی ہیں اور تاریخی طور پر پاکستان سے بہتر تعلقات کے حامی رہی ہیں۔
سروے کے تجزیے کے مطابق، بنگلہ دیش کی سیاسی جماعتوں کے ووٹرز کے درمیان بھارت اور پاکستان کے حوالے سے مؤقف میں واضح نظریاتی تفریق پائی جاتی ہے۔














