پشاور کے نواحی علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان خضر حیات سخت محنت مزدوری کرتے ہیں اور کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔
یہ بھی پڑھیں: اے پی ایس اٹیک میں بیٹا کھونے والی باہمت بیوہ جو اسلام آباد میں پکوڑے بیچتی ہیں
بچپن میں ایک حادثے نے ان کی زندگی بدل دی۔ چارہ کاٹنے کی مشین میں آنے سے ان کا دائیں بازو ضائع ہوگیا مگر انہوں نے معذوری کو قدرت کی جانب سے ایک آزمائش سمجھ کر قبول کیا۔
ایک بازو سے محروم ہونے کے باجود خضر حیات محنت سے حلال روزی کماتے ہیں اور آج وہ اپنے بائیں ہاتھ سے سریا کاٹنے کا کام کرتے ہیں۔ نہ مشین کی مدد سے، نہ کسی کے سہارے سے بلکہ صرف اپنی جسمانی طاقت اور حوصلے کے زور پر۔
وہ دن بھر سخت دھوپ، شور اور تھکن کے باوجود اپنے ایک ہاتھ سے سریے کاٹتے اور زیر تعمیر چھت تک پہنچاتے رہتے ہیں۔
مزید پڑھیے: راولپنڈی میں باہمت ماں، بیٹیوں کا پراٹھا اسٹال
یہ کام عام آدمی کے لیے سخت مشکل اور مشقت کا ہے لیکن خضر حیات کے لیے یہی زندگی اور یہی ان کا فخر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں ہاتھ نہیں پھیلاتا، بس بائیں ہاتھ سے کماتا ہوں اور رزق حلال ہی اصل طاقت ہے۔
خضر حیات روزانہ تقریباً 700 روپے اجرت پر کام کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک ہاتھ سے دوسرا کوئی کام ممکن نہیں مگر وہ ہار نہیں مانتے۔
ان کے 2 بچے ہیں جن کے بہتر مستقبل کے لیے وہ دن رات اپنی محنت کو عبادت بنا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: مارشل آرٹ میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی کوئٹہ کی باہمت خواتین
ان کی کوشش ہے کہ محنت سے کچھ بچا کر اپنا کوئی کام شروع کریں تاکہ اس سخت مشقت سے نکل سکیں۔ ان کی زندگی تکلیف دہ ہے لیکن وہ گلہ کرنے کی بجائے محنت پر یقین رکھتے ہیں اور پرامید ہیں کہ وہ مستقبل میں اپنا کام شروع کریں گے۔ دیکھیے ان باہمت نوجوان کی کہانی ان کی اپنی زبانی اس ویڈیو رپورٹ میں۔