وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان رواں ہفتے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے کر لے گا، جس کے نتیجے میں 1.24 ارب ڈالر کی نئی قسط کے اجرا کی راہ ہموار ہو جائےگی۔
غیرملکی خبر ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیرِ خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف مشن گزشتہ ہفتے پاکستان سے روانہ ہو گیا تھا، تاہم فریقین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا دباؤ، پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل گرانے اور فلک بوس ٹاور تعمیر کرنے پر غور
انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ انتہائی مثبت اور تعمیری مذاکرات ہوئے۔ ہم نے اہداف پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے اور اب فالو اپ بات چیت جاری ہے، امید ہے کہ اسی ہفتے اسٹاف لیول معاہدہ طے پا جائے گا۔
یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی اور 1.4 ارب ڈالر کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی پروگرام کے جائزے سے متعلق ہے، جو 2024 میں پاکستان کی معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے طے کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں طے پانے والے آئی ایم ایف پروگرام نے پاکستان کی 370 ارب ارب ڈالر مالیت کی معیشت کو استحکام دیا تھا جو اس وقت ریکارڈ مہنگائی، کرنسی کی گراؤٹ اور بڑھتے ہوئے بیرونی خسارے سے دوچار تھی۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ حکومت رواں سال کے اختتام سے قبل چینی کرنسی یوآن میں پہلا گرین پانڈا بانڈ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جب کہ اگلے سال کم از کم ایک ارب ڈالر مالیت کے بین الاقوامی بانڈز فروخت کرنے کا منصوبہ ہے۔ یورو، ڈالر، سکوک، اسلامک سکوک تمام آپشنز کھلے ہیں۔
وزیرِ خزانہ کے مطابق حکومت کی نجکاری مہم بھی تیزی سے آگے بڑھے گی، جس کے تحت بجلی تقسیم کار کمپنیوں اور قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی فروخت پر کام جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے اقتصادی روڈ میپ کا نہایت اہم حصہ ہے۔ ہم پرامید ہیں کہ اس بار نجکاری کے عمل میں خاطر خواہ پیش رفت ہوگی، خاص طور پر پی آئی اے کے لیے، جس کی یورپ اور برطانیہ کی پروازوں کی بحالی کے بعد سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کی قریباً 2 دہائیوں میں پہلی بڑی نجکاری ہوگی۔ گزشتہ سال پی آئی اے کی فروخت کی ایک کوشش ناکام ہوگئی تھی جب صرف ایک غیر اطمینان بخش بولی موصول ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے آئی ایم ایف کی اہم شرط پوری کردی
تاہم اب حکومت کو 5 ملکی بزنس گروپس سے دلچسپی موصول ہوئی ہے، جن میں ایئربلیو، لکی سیمنٹ، عارف حبیب گروپ اور فوجی فرٹیلائزر شامل ہیں۔ پی آئی اے کے لیے حتمی بولیاں رواں سال کے آخر تک متوقع ہیں۔