کراچی میں قائم افغان بستی کو 40 برس بعد مسمار کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے خالی گھروں پر قبضے کی کوششوں کو روکنے کے لیے اس آپریشن کا آغاز کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رینجرز، پولیس، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) اور دیگر ادارے مشترکہ کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ بھاری مشینری کی مدد سے گھروں کو گرایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سرحدی کشیدگی میں کمی کے بعد بابِ دوستی جزوی طور پر فعال، افغان مہاجرین کی واپسی دوبارہ شروع
رینجرز نے علاقے کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کر دیے ہیں، اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے افغان کیمپ جانے والے راستوں پر بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے بتایا کہ افغان بستی میں ماضی میں تقریباً 30 ہزار افغان باشندے مقیم تھے جنہیں 3 مراحل میں منتقل کیا گیا۔ تاہم، اب بھی تقریباً 2 ہزار افراد علاقے میں موجود ہیں۔ ان کے مطابق، کچھ خالی گھروں پر قبضے کی اطلاعات موصول ہوئیں جس کے باعث فوری کارروائی ناگزیر تھی۔
عرفان بلوچ کا کہنا تھا کہ زمین کو مکمل طور پر خالی کرا کر ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے کر دیا جائے گا۔














