پشاور ہائیکورٹ کا متعارف کردہ ’ڈبل ڈوکِٹ کورٹ رجیم‘ کیا ہے؟

بدھ 15 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں پہلی بار شام کی عدالتوں کا نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس کے تحت عدالتیں معمول کے عدالتی اوقات کار کے بعد بھی کام کریں گی۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ایبٹ آباد میں صوبے کی پہلی ڈبل ڈوکِٹ کورٹ کا افتتاح کیا، اس موقع پرپشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بینچ کے ججز، ضلعی عدلیہ کے افسران اور بار کے نمائندے بھی موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ معمول کے اوقات کے بعد عدالتوں کا قیام نیشنل جوڈیشل پالیسی کے تحت عمل میں لایا گیا ہے، جس میں عدالت میں 2 شفٹوں کی منظوری دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں عدالتی کارروائیاں معطل، ججز عدالتوں میں کیوں نہیں آئے؟

پاکستان میں اس نظام کو ’ڈبل ڈوکِٹ کورٹ رجیم‘ کے نام سے آزمائشی بنیادوں پر متعارف کرایا جا رہا ہے، تاکہ بیک وقت زیادہ مقدمات نمٹائے جا سکیں اور زیرِ التوا مقدمات کی تعداد میں کمی لائی جا سکے۔

ڈبل ڈوکِٹ کورٹ سے مراد ایک ایسے عدالتی نظام سے ہے جس میں ایک ہی جج کو 2 الگ الگ مقدمات سننے کے لیے مقرر کیا جاتا ہے، عام طور پر ایک ہی دن میں، تاکہ عدالتی کارروائی میں تیزی اور اثرپذیری پیدا کی جا سکے۔

عدالتی اوقات کار سے متعلق ایس او پیز کے مطابق صبح کی ڈوکِٹ کا وقت صبح 7 بج کر 30 منٹ سے دوپہر 1 بج کر 30 منٹ تک ہوگا، جبکہ شام کی ڈوکِٹ یعنی دوسری شفٹ کا وقت دوپہر 2 بج کر 30 منٹ سے شام 5 بج کر 30 منٹ تک مقرر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا میں کرپشن کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا

چیف جسٹس نے 5 بجے کے بعد عدالتیں شروع کرنے کو عدالتی نظام میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام کی عدالتوں میں خاندانی تنازعات، کرایہ داری مقدمات، خواتین اور کم عمر افراد سے متعلق کیسز، منشیات کے مقدمات سمیت ان فوجداری مقدمات کی سماعت ہوگی، جن میں 7 سال تک سزا ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے عدالتوں میں زیرِ التوا مقدمات میں کمی اور انصاف کی فراہمی میں تیزی آئے گی، جبکہ فوری نوعیت کے کیسز میں سائلین کو اگلے دن تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ ایبٹ آباد کے عدالتی افسران سے ملاقات بھی کی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عابد سرور نے بتایا کہ 31 عدالتی افسران 19 ہزار سے زائد زیرِ سماعت مقدمات پر کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ میں پشتو ٹک ٹاک لائیو پر پابندی کی درخواست کیوں دائر کی گئی؟

چیف جسٹس نے عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ، ای فائلنگ، متبادل تنازعات کے حل اور عدالتی افسران کی تربیتی پروگراموں جیسے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ شام کے وقت عدالتیں شروع کرنے کا مقصد عوام کو سہولت فراہم کرنا اور عدالتی نظام کو زیادہ مؤثر بنانا ہے، جس سے عدالتوں پر بوجھ اور مقدمات کا دباؤ کم ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

مکہ مدینہ ہائی وے پر بس حادثے میں 42 بھارتی عمرہ زائرین جاں بحق

غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا

الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان

قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے گوگل ڈیپ مائنڈ مددگار، جانیں کیسے؟

سہ ملکی سیریز ٹرافی کی راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں رونمائی کردی گئی

ویڈیو

جنرل فیض حمید کیس کا فیصلہ کب آئےگا، اور کتنی سزا کا امکان ہے؟

حکومت سیاسی درجہ حرارت میں کمی پر متفق، پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ جلد ہوگا، فواد چوہدری

گھر کے کچن سے فوڈ برانڈ تک کا سفر: چکوال کے جوڑے نے محنت سے مثال قائم کردی

کالم / تجزیہ

ایک بدزبان محبوب، بال ٹھاکرے

جنات، سیاست اور ریاست

سارے بچے من کے اچھے