پاکستانی کاشتکار کا آم کی 250 اقسام پر مشتمل باغ کی تشکیل کا منفرد منصوبہ

بدھ 17 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ کے علاقے عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے کاشتکار نے ایک ایسا منفرد باغ بنایا ہے جہاں آم کی 250 اقسام اگائی جا رہی ہیں۔ اس کا مقصد پاکستان اور دنیا بھر میں ہر قسم کے آم کی طلب کو پورا کرنا ہے۔

بھارت، چین، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا کے بعد آم کی پیداوار کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، جس کی سالانہ پیداوار 18 لاکھ ٹن ہے۔ اپنی پیداوار کا زیادہ تر آم ملک میں ہی کھایا جاتا ہے جبکہ زیادہ رسیلا آم عرب ممالک، برطانیہ، امریکا اور یورپ کے مختلف ملکوں میں برآمد کیا جاتا ہے۔

’عرب نیوز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق عمر کوٹ کے رہائشی 70 سالہ میر امان اللہ خان کو اس بات کا یقین ہے کہ اس کا منصوبہ مستقبل میں پاکستانی آم کی پیداوار میں اضافے کا باعث بنے گا۔

میر امان اللہ نے بتایا کہ اس باغ کے ہر ایک قسم کے پودے کا ڈیٹا اپنے پاس محفوظ رکھا ہوا ہے تاکہ آنے والی نسل کو یہ پہچاننے میں آسانی ہو کہ کون سی قسم  کا آم ہمارے لیے کاشت کرنا زیادہ ضروری ہے۔

امان اللہ تالپور نے مزید بتایا کہ انہوں نے 95 مختلف اقسام کے آم اکٹھے کیے ہیں، 35 کے قریب اقسام درآمد کی ہیں۔ وہ اس سال کے آخر میں 250 کے قریب اقسام کو اکٹھا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان کے مطابق 7 ایکڑ پر مشتمل اس منصوبے کا آغاز مارچ 2021 میں کیا گیا، بعض پودوں کی پیوندکاری کی گئی اور بعض کے نتائج کا ابھی تک انتظار ہے۔

’3 سالوں میں پیوندکاری کے نتائج حاصل کر لیے جائیں گے اور ان کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کر لیا جائے گا۔‘

تھر میں واقع تالپور کے اس باغ میں مختلف اقسام کے آموں میں دنیا کا سب سے مہنگا جاپانی آم میازکی، تھائی لینڈ کا آم مشانوک، بھارتی آم نور جہاں اور انمول، فلپائن کا آم رینبو اور آسٹریلین نسل کا آم شامل ہے۔

 یورپ کی ایک ریسرچ کے مطابق پاکستانی آم کی سب سے اعلیٰ کوالٹی میں سندھڑی آم سرفہرست ہے۔ سندھڑی کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس کی 18 دن کی شیلف لائف ہے جو باقی آموں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہے۔

پاکستانی آم کے ایکسپورٹر ملتان سے تعلق رکھنے والے رانا آصف حیات نے بتایا کہ پاکستان ہر سال ایک لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن آم عرب ممالک کو بھیجتا ہے۔

’پاکستانی آم کی شیلف لائف 30 سے 40 دن ہو جائے تو ہم امریکا اور یورپ میں سمندر کے ذریعے 4 لاکھ میٹرک ٹن آم بھیج سکتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ میر امان اللہ کی ریسرچ اگر کارگر ثابت ہو جاتی ہے تو ہم اس معاملے میں کافی ترقی کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp