کسی کی آنکھوں میں روشنی کم بھی ہو لیکن اگر اس کا عزم پختہ ہو تو زندگی کے اندھیرے مٹ جاتے ہیں۔ حسن ابدال کی 17 سالہ خصوصی لڑکی اسرا نور اسی عزم و ہمت کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اے پی ایس اٹیک میں بیٹا کھونے والی باہمت بیوہ جو اسلام آباد میں پکوڑے بیچتی ہیں
اسرا نور کی ایک آنکھ کی بینائی مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے جب کہ دوسری میں صرف ایک فیصد روشنی باقی ہے لیکن یہ معمولی سی روشنی اس کے خوابوں کو روشن رکھنے کے لیے کافی ہے۔
بینائی کی کمزوری کے باوجود اسرا نور نے اپنے احساسات اور خیالات کو لفظوں میں ڈھالنے کا ہنر سیکھ لیا ہے۔ وہ شوقیہ طور پر سماجی اور فلاحی موضوعات پر آرٹیکلز لکھتی ہیں۔
اب تک وہ چھیپا فاؤنڈیشن اور دیگر موضوعات پر 3 آرٹیکلز لکھ چکی ہیں۔ اسرا کی تحریروں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنے موضوعات کو قرآن کی آیات سے جوڑتی ہیں جس سے اس کے الفاظ میں روحانی گہرائی پیدا ہوتی ہے۔
حافظہ قرآن اور باحوصلہ لکھاری
اسرا نور صرف ایک لکھاری نہیں بلکہ حافظہ قرآن بھی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے لکھنے کا شوق اس وقت پیدا ہوا جب میں نے دیکھا کہ لفظ دوسروں کے دلوں کو چھو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے مردوں کے بیچ اونی کپڑوں کا اسٹال لگانے والی باہمت خاتون
انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ میرے آرٹیکلز بڑے اخبارات اور ویب سائٹس پر شائع ہوں تاکہ لوگ جان سکیں کہ کمزوری کے باوجود بھی انسان اپنی منزل حاصل کر سکتا ہے۔
والدین کا فخر، معاشرے کے لیے مثال
اسرا کے والد دلدارحسین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بیٹی نے ہمیشہ ہمت دکھائی ہے اور ان کی بینائی کم ضرور ہے لیکن حوصلہ ان سب کے لیے روشنی کی مانند ہے۔
اسرا نور کی کہانی صرف ایک لڑکی کی نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کی ہے جو جسمانی کمزوریوں کے باوجود حوصلے، عزم اور محنت سے زندگی کے اندھیروں کو شکست دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کی باہمت خاتون جنہوں نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بنایا
آج اسرا نور اپنے قلم سے روشنی پھیلا رہی ہیں۔ انہوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر نیت مضبوط ہو تو کمزوری طاقت بن جاتی ہے اور اندھیرا بھی روشنی میں بدل جاتا ہے۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔