امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے غزہ میں مسلح گروہوں اور مبینہ اسرائیلی کارندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں تو وہ حماس کے خلاف حملوں کی حمایت کریں گے، جس سے اسرائیل اور فلسطینی گروپ کے درمیان جنگ بندی ٹوٹ سکتی ہے۔
ٹرمپ کی سخت وارننگ
جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ اگر حماس غزہ میں لوگوں کو قتل کرتی رہی، جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے، تو ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں رہے گا سوائے اس کے کہ ہم جا کر انہیں ختم کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں:حماس غیرمسلح ہو جائے ورنہ ہم طاقت کے ذریعے کر دیں گے، ٹرمپ کی پھر وارننگ
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے وضاحت کی کہ امریکی افواج براہِ راست غزہ میں داخل نہیں ہوں گی۔ ان کے بقول یہ ہم نہیں ہوں گے۔ کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو بہت قریب ہیں، وہ جائیں گے اور اپنا کام بخوبی انجام دیں گے، لیکن ہماری نگرانی میں۔
ٹرمپ کا اشارہ غالباً اسرائیل کی جانب تھا، اگرچہ انہوں نے نام نہیں لیا۔
غزہ میں خونریز جھڑپیں
حالیہ دنوں میں حماس اور مقامی مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان گروہوں پر الزام ہے کہ وہ انسانی امداد لوٹتے اور اسرائیل کے لیے کام کرتے ہیں۔

غزہ کی وزارتِ داخلہ نے لڑائی کے بعد ان افراد کے لیے عام معافی کا اعلان کیا جنہوں نے جھڑپوں میں حصہ نہیں لیا۔
اسرائیل کا اعتراف اور نئے تناؤ
جون میں اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا تھا کہ انہوں نے غزہ کی بعض گینگز کو اسلحہ فراہم کیا تھا تاکہ حماس کو کمزور کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا
اتوار کو اسرائیل سے منسلک ایک گروہ کے مسلح افراد نے فلسطینی صحافی صالح الجفراوی کو ہلاک کر دیا تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کی مذمت
ادھر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے حماس پر الزام لگایا کہ اس نے مبینہ اسرائیلی ایجنٹوں کو پھانسی دی، جسے انہوں نے ’انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

عباس کے دفتر کے مطابق یہ اقدام قانون اور انسانی اصولوں کے منافی ہے۔
جنگ بندی غیر یقینی
اگرچہ جنگ بندی گزشتہ ہفتے سے قائم ہے، لیکن اسرائیل کی جانب سے بارہا خلاف ورزیاں رپورٹ ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی افواج روزانہ کئی فلسطینیوں کو اس بہانے نشانہ بنا رہی ہیں کہ وہ ممنوعہ علاقوں کے قریب آئے۔
اسرائیل نے غزہ کے لیے انسانی امداد پر نئی پابندیوں کی دھمکی بھی دی ہے اور رفح کراسنگ کی مکمل بحالی میں تاخیر کر رہا ہے۔












