پاکستانی سیاستدانعامر محمود کیانی کا تعلق ایک فوجی گھرانے سے ہے اور پیشہ وارانہ لحاظ سے وہ ایک وکیل ہیں جن کا شمار پاکستان کے مشہور وکلا میں ہوتا ہے۔ عامر محمود کیانی پہلی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے اگست 2018 میں وزیر صحت کا عہدہ سنبھالا تھا۔ یہ وہ شعبہ تھا جو اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی ترجیحات میں شامل تھا۔
سنہ 2018 کے عام انتخابات میں عامر محمود کیانی نے این اے 61 پر ایک لاکھ 5 ہزار ووٹ حاصل کرکے مسلم لیگ (ن) کے ملک ابرار احمد کو شکست دی تھی۔
20 اگست 2018 کو وفاقی وزیر صحت کا عہدہ سنبھالا
18 اگست کو عمران خان نے اپنی وفاقی کابینہ کے ڈھانچے کا باضابطہ اعلان کیا اور کیانی کو نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن کا وزیر نامزد کیا۔ 20 اگست 2018 کو انہوں نے عمران خان کی وفاقی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن کے طور پر حلف اٹھایا۔ عامر محمود کیانی پی ٹی آئی کے ان ممبران میں شامل تھے جنہیں سابق وزیراعظم کی جانب سے بہت پہلے ہی اپنی کابینہ کے لیے منتخب کر لیا گیا تھا۔
18 اپریل 2019 کو عمران خان نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے عوامی دباؤ کے باعث عامر محمود کیانی کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ اس طرح 20 اگست سے شروع ہونے والا وزارت کا یہ سلسلہ 18 اپریل کو ختم ہو گیا تھا اور ان کی جگہ ڈاکٹر ظفر مرزا کو معاون خصوصی برائے صحت تعینات کیا گیا تھا۔