بلوچستان کے ضلع گوادر میں پولیس نے جماعت اسلامی سے وابستہ رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے اور عوام کو اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ مقدمہ شہری ولی اللہ ولد محمد کی تحریری درخواست پر تھانہ سنتور میں درج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ سماجی و سیاسی کارکن ہیں اور گزشتہ روز علاقے میں موجود تھے، جب انہوں نے اپنے موبائل فون پرسوشل میڈیا پر مولانا ہدایت الرحمان کی بلوچستان اسمبلی میں کی گئی تقریر کی ویڈیو دیکھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کے بیٹے کو کیوں تلاش کر رہی ہے؟
درخواست گزار کے مطابق، ویڈیو میں مولانا ہدایت الرحمان نے یہ دعویٰ کیا کہ بلوچستان میں ہونے والی اموات کی ذمہ دار سیکیورٹی فورسز ہیں اور ساتھ ہی مفتی شاہ میر اور مولانا کلام سرور کی ہلاکت کا الزام بھی فورسز پر عائد کیا۔

درخواست گزار کے مطابق، مذکورہ الزامات بنیاد سے عاری اور اشتعال انگیز ہیں، جن کا مقصد عوام میں ریاستی اداروں کے خلاف نفرت اور انتشار پیدا کرنا ہے۔
ولی اللہ کے مطابق، مولانا ہدایت الرحمان اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے اور عوام میں مقبولیت حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں، جس سے بلوچستان میں بدامنی پھیلنے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں: سرحد کی بندش اور لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر مولانا ہدایت الرحمان کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان
پولیس کے مطابق، درخواست کی بنیاد پر مقدمہ دفعات 506، 305، 104، 124 اور 261 کے تحت درج کر لیا گیا ہے، اور ایس ایل محمد اعظم کو تفتیشی افسر مقرر کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور اگر الزامات درست ثابت ہوئے تو قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔














