فنوم پن: کمبوڈیا کی سینیٹ کے صدر ہن سین نے الزام عائد کیا ہے کہ تھائی لینڈ نے متنازع سرحدی علاقے میں خوفناک اور تیز آوازوں کے ذریعے نفسیاتی جنگ شروع کر رکھی ہے۔
سابق وزیر اعظم ہن سین کے مطابق کمبوڈیا کے ہیومن رائٹس کمیشن نے اقوام متحدہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان شدید اور اونچی آوازوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے جو سرحدی علاقے میں مقیم شہریوں میں خوف، گھبراہٹ اور ذہنی اذیت کا باعث بن رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کمبوڈیا نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کردیا
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ نفسیاتی جنگ کی ایک نئی شکل ہے، جس میں 10 اکتوبر سے رات کے اوقات میں بھوتوں، بچوں کے رونے، کتوں کے بھونکنے اور زنجیروں کی جھنکار جیسی ریکارڈ شدہ آوازیں انتہائی اونچی آواز میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے نشر کی جارہی ہیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب کمبوڈیا اور تھائی لینڈ نے جولائی میں ملائیشیا میں مذاکرات کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ اس جھڑپ میں دونوں ممالک کے درمیان ایک دہائی کی بدترین لڑائی کے نتیجے میں تقریباً 40 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ہن سین نے 16 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو بھیجا گیا 11 اکتوبر کا خط شیئر کیا، جس میں کہا گیا کہ ایسی آوازوں کا استعمال انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ نفسیاتی اذیت اور ہراسانی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ملائیشیا کے نائب وزیر اعظم احمد زاہد حمیدی کو بھی اس مبینہ مہم سے آگاہ کیا ہے اور وزیر اعظم انور ابراہیم کا جنگ بندی میں کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ سرحدی صورت حال اب بھی کشیدہ ہے۔
چائلڈ رائٹس کولیشن کمبوڈیا نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کی یہ شور مہم بچوں کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال رہی ہے اور ان میں خوف اور صدمے کی علامات پیدا ہو رہی ہیں۔
تھائی فائٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر کننوت پونگ پائی بلویچ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہی ان آوازوں کے پھیلاؤ کے ذمہ دار ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ اجازت تھائی آرمی کی جانب سے ملی جو سرحدی سیکیورٹی کی نگرانی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی طرف سے تحفتاً پیش کیے گئے ’فاسٹنگ بدھا‘ مجسمے کی کمبوڈیا میں شاندار رونمائی
انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کا مقصد تھائی سرزمین پر آباد کمبوڈیائی آبادکاروں کو خوفزدہ کر کے وہاں سے ہٹانا ہے۔
واضح رہے کہ جولائی میں پانچ روزہ جھڑپوں کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر گولہ باری اور فضائی حملے کیے تھے، جس میں سینکڑوں افراد بے گھر ہوئے اور یہ سرحدی تنازع گزشتہ دس برسوں کی سب سے خونریز جھڑپ قرار دیا گیا۔