قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے متحدہ عرب امارات کی قومی ایئر لائن اتحاد ایئرویز کے ساتھ کوڈشیئر معاہدے پر دستخط کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، پی آئی اے اور ایئرپورٹ کی نجکاری سے متعلق بریفنگ
ترجمان پی آئی اے کے مطابق اس معاہدے میں نہ صرف مسافر پروازیں بلکہ کارگو سروسز اور فریکوئنٹ فلائر پروگرام کی سہولت بھی شامل ہے۔
یہ معاہدہ 31 اکتوبر سے نافذ العمل ہوگا اور پی آئی اے کے لیے ایک اہم سنگ میل تصور کیا جا رہا ہے۔
معاہدے کے تحت پی آئی اے ایسے راستوں پر اتحاد ایئرویز کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے اپنی سہولیات فراہم کرے گا جہاں پی آئی اے کی پروازیں براہ راست نہیں جاتی ہیں۔
اس سے مسافروں کو بہتر اور جامع سفری سہولیات میسر آئیں گی۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اس تعاون سے پی آئی اے کی آمدنی میں اضافہ متوقع ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری
دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل آئندہ ماہ کے شروع میں آخری مراحل میں داخل ہونے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیے: آئی ایم ایف کا دباؤ، پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل گرانے اور فلک بوس ٹاور تعمیر کرنے پر غور
عارف حبیب لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر کمپنی، ایئر بلیو اور لکی گروپ وہ 4 دلچسپی رکھنے والے ادارے ہیں جو قومی کیریئر میں حصہ داری کے خواہاں ہیں۔
ان کمپنیوں نے حکومت سے نجکاری کے عمل میں کچھ شرائط نرم کرنے کی درخواست کی ہے تاہم حکام نے واضح کیا ہے کہ پی آئی اے کا برانڈ نام بدلے گا نہیں اور قومی پرچم اپنے طیاروں پر برقرار رہے گا۔
پی آئی اے کی ملکیت پاکستانی شہریوں کے پاس رہے گی اور غیر ملکی افراد یا اداروں کو بولی میں اکثریتی حصہ دار بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس سے پہلے نجکاری کمیشن بورڈ نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے 4 سرمایہ کاروں کو پری کوالیفائی کیا تھا۔
کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے بھی روزویلٹ ہوٹل کی ٹرانزیکشن سٹرکچر کو منظور کیا ہے جو حکومت کے نجکاری ایجنڈے میں ایک اہم پیشرفت ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کو برطانیہ کے لیے آپریٹنگ پرمٹ مل گیا، پروازیں کب شروع ہوں گی؟
وزارتِ نجکاری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری اور نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد علی کی صدارت میں نجکاری کمیشن بورڈ کے حالیہ اجلاسوں میں اہم اسٹریٹجک معاملات میں مسلسل پیشرفت ہوئی ہے۔