وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے حالیہ طرز عمل اور بیانات پر اٹھنے والے شکوک و شبہات بلاجواز نہیں ہیں، کیونکہ اسلام آباد پر چڑھائی کرنے والے پی ٹی آئی کے دستے کی قیادت خود سہیل آفریدی کر چکے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہاکہ اسلام آباد پر حملہ آور گروہ کی سربراہی کے شواہد موجود ہیں اور اسی بنیاد پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پر سوالات اٹھائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے جھنڈے کی جگہ پی ٹی آئی کا جھنڈا، نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی تنقید کی زد میں
ان کے بقول سہیل آفریدی نے اپنی تقاریر میں آئین یا قانون کی کسی شق کا حوالہ نہیں دیا اور نہ ہی اب تک صوبے کی ترقی یا عوامی فلاح کے حوالے سے کوئی جامع منصوبہ پیش کیا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے غیر سنجیدہ رویے کا جواب وہی خود دے سکتے ہیں۔ اگر صوبائی حکومت کسی جرگے کے انعقاد کا فیصلہ کر رہی ہے تو وفاق کو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو گاڑیاں صوبے کے حوالے کرنے سے قبل صوبائی انتظامیہ کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔
عمران خان سے سہیل آفریدی کی ملاقات کے معاملے پر رانا ثنااللہ نے واضح کیا کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ جیل میں قید کسی سیاسی رہنما سے پارٹی کارکنوں کی ملاقات کرائی جائے؟ اگر عدالت اس حوالے سے ہدایت دے گی تو حکومت اجازت دے دے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا کسی مدرسے یا مسجد کے خلاف کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں، آئین میں ترمیم صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بھی پارلیمنٹ نے تشکیل دیا ہے، لہٰذا اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا عہدہ سنبھالتے ہی پہلا نوٹس کس معاملے کا لیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ محمود خان اچکزئی سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے حامی ہیں، اور اگر جرگے میں کوئی مثبت پیش رفت ہوتی ہے تو اس کے نتائج وفاقی حکومت تک پہنچائے جائیں گے۔














