حالیہ افغانستان سے کشیدگی اور قبائلی علاقوں میں بڑھتی دہشتگردی کے باعث وفاق نے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی وطن پارٹی کے چیئرمین، سابق وزیراعلیٰ اور پختون رہنما آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے ایک اہم ملاقات ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جو آئین اور ریاست کو نہیں مانتے، ان سے مذاکرات ممکن نہیں، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی
مذکورہ ملاقات میں خیبر پختونخوا میں امن و امان، افغانستان کی صورتحال اور افغان مہاجرین کی واپسی پر تفصیلی بات چیت کی گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق صدر زرداری اپنی ہی جماعت کے سابق وزیراعلیٰ کو، جنہوں نے بعد میں پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنی جماعت بنائی، گورنر خیبرپختونخوا مقرر کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔
گورنر فیصل کریم کنڈی کو کیوں تبدیل کیا جا رہا ہے؟
ذرائع کے مطابق 2024 کے عام انتخابات کے بعد گورنر خیبر پختونخوا کا عہدہ پیپلز پارٹی کو دیا گیا تھا، جس کے تحت جمعیت علما اسلام کے غلام علی کو ہٹا کر پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی کو گورنر مقرر کیا گیا۔
تاہم ان کے دور میں صوبے میں سیاسی تعلقات انتہائی کشیدہ رہے، گورنر اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا تعلق ایک ہی ضلع سے ہونے کے باوجود گورنر ہاؤس اور وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے درمیان کوئی مؤثر ورکنگ ریلیشن قائم نہ ہو سکا۔

باخبر ذرائع کے مطابق کچھ عرصے سے پاک افغان تعلقات کشیدہ رہے، جبکہ حالیہ کشیدگی اور سرحد پر حملوں کے بعد اگرچہ جنگ بندی تو ہو گئی، مگر تعلقات بدستور خراب ہیں۔ گورنر خیبر پختونخوا ان تعلقات کو بہتر بنانے میں کوئی کردار ادا نہ کر سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا اور افغانستان کی جغرافیائی قربت، زبان، ثقافت اور روایات ایک ہونے کے باعث دونوں کے درمیان ہمیشہ رابطہ قائم رہا ہے اور صوبے کا اس میں بڑا کردار ہو سکتا تھا جیسا کہ ماضی میں ہوتا آیا ہے، لیکن حالیہ صورتحال میں گورنر کا کوئی فعال کردار نظر نہیں آیا۔
مزید پڑھیں: سانحہ دریائے سوات، گورنر خیبرپختونخوا نے علی امین گنڈاپور کو ذمہ دار قرار دے دیا
موجودہ گورنر کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہونے کے باعث افغانستان میں ان کا اثرورسوخ نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ موجودہ حالات میں وفاق کو صوبے میں ایسے نمائندے کی ضرورت ہے جس کا افغانستان اور خصوصاً افغان قبائل میں اثرورسوخ ہو اور جو ان سے مؤثر انداز میں بات چیت کر سکے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اس وقت کئی نام زیر غور ہیں، تاہم آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے حالیہ دنوں میں اہم ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں اس عہدے کے لیے موزوں سمجھا جا رہا ہے، وہ صوبے میں سیاسی معاملات کو بہتر بنانے، خصوصاً افغانستان سے رابطہ قائم کرنے اور کشیدہ حالات کو سنبھالنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:گورنر خیبرپختونخوا جامعات کے اختیارات سے بھی محروم، اب ان کے پاس کیا کچھ بچا ہے؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ آفتاب شیرپاؤ بھی ماضی کے اختلافات کے باوجود گورنر بننے پر آمادہ ہو گئے ہیں، تاہم ابھی تک وفاقی حکومت یا قومی وطن پارٹی کی جانب سے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔

آفتاب احمد خان شیرپاؤ کون ہیں؟
آفتاب احمد خان شیرپاؤ سینیئر سیاستدان اور سابق فوجی افسر ہیں، جن کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کے گاؤں شیرپاؤ سے ہے، وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رہنماؤں میں سے ایک حیات محمد خان شیرپاؤ کے بھائی ہیں۔
حیات شیرپاؤ ایک معروف سیاستدان تھے جو 1975 میں صوبے کے گورنر تھے جب ایک بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔
بھائی کی شہادت کے بعد آفتاب شیرپاؤ نے عملی سیاست میں قدم رکھا، وہ کئی بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ رہے اور مشرف دور میں وفاقی وزیرِداخلہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: وفاق گورنر راج لگانا چاہتا ہے تو لگائے، میں کیوں روکوں گا، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی
پیپلز پارٹی سے اختلافات کے بعد انہوں نے پیپلز پارٹی (شیرپاؤ) کے نام سے ایک الگ جماعت قائم کی، جو بعد میں قومی وطن پارٹی یعنی کیو ڈبلیو پی کہلائی۔
ان کی سیاست کا محور خیبر پختونخوا اور خصوصاً پشتون علاقوں کے مسائل، خودمختاری اور ترقیاتی کاموں پر رہا ہے، ان کا قبائلی علاقوں سمیت افغانستان میں بھی اثرورسوخ تسلیم شدہ ہے۔














