سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ، ماورائے عدالت حراستی قتل ’فساد فی الارض‘ قرار

جمعہ 24 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم فیصلے میں ماورائے عدالت حراستی قتل کو ’فساد فی الارض‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والا اہلکار اگر شہری کا قاتل بن جائے تو اسے سب سے سخت سزا ملنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میں پولیس مقابلہ، ڈائریکٹر لینڈ احسان الٰہی قتل کیس کے 2 ملزمان ہلاک

یہ فیصلہ بلوچستان کے علاقے تربت میں ایف سی اہلکار کے ہاتھوں ایک شہری حیات کے قتل سے متعلق کیس میں سنایا گیا، جس میں عدالت نے مجرم شادی اللہ کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کر دی۔ فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا۔

تربت میں ماں باپ کے سامنے بہیمانہ قتل

عدالتی فیصلے کے مطابق ایف سی اہلکار نے تربت میں ماں باپ کے سامنے نوجوان حیات کو بالوں سے گھسیٹ کر فائرنگ سے قتل کیا۔

مجرم نے اپنی سرکاری بندوق سے مقتول کی پیٹھ میں 8 گولیاں ماریں، جبکہ والدین کی دہائیوں کے باوجود فائرنگ جاری رکھی گئی۔

ماورائے عدالت قتل آئین کی خلاف ورزی قرار

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ایف سی کی ذمہ داری عوام کا تحفظ ہے، شہریوں پر گولیاں چلانا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: منگھوپیر کی رہائشی کالونی میں پولیس مقابلہ، 5 ڈاکو ہلاک

غصے کا عذر ناقابل قبول

عدالت نے مجرم کے اس مؤقف کو مسترد کر دیا کہ وہ دھماکے میں ساتھیوں کے زخمی ہونے پر غصے میں تھا۔ فیصلے کے مطابق ایسا عذر قابل قبول نہیں کیونکہ ایسے واقعات میں نرمی یا ہمدردی معاشرے میں لاقانونیت کو بڑھاتی ہے۔

جرم کے ناقابل تردید شواہد

فیصلے میں کہا گیا کہ مجرم کے اعترافی بیان اور فرانزک شواہد سے جرم ثابت ہوا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایسے مجرم نہ صرف معاشرے بلکہ ریاستی اداروں کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ

تربت واقعہ 2020

عدالتی ریکارڈ کے مطابق واقعہ 2020 میں اس وقت پیش آیا جب ایف سی قافلے پر آئی ای ڈی حملہ ہوا۔ اسی دوران مقتول حیات اپنے والدین کو کھانا دینے کھیتوں کی طرف جا رہا تھا۔ دھماکا سن کر بھاگنے والے حیات کو ایف سی اہلکار نے حراست میں لیا اور موقع پر ہی گولیاں مار کر قتل کر دیا۔

اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کی توثیق برقرار

سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی سزائے موت کے فیصلوں کی توثیق برقرار رکھی اور قرار دیا کہ ایف سی اہلکار شادی اللہ کا جرم بزدلانہ، بہیمانہ اور عوامی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ہے۔

یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کی فراہمی کا ایک مضبوط پیغام ہے بلکہ ماورائے عدالت کارروائیوں کے خلاف ریاستی مؤقف کو بھی مزید واضح کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاکستان میں پہلی بار بغیر ڈرائیور کے کار کی کامیاب ٹیسٹ ڈرائیو

پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلانے پر بالی ووڈ فلم ’دھُرندھر‘ کو بڑا دھچکا

عمران خان اور ان کی اہلیہ مسلسل آئسولیشن میں رکھا جا رہا ہے، سہیل آفریدی

سپریم کورٹ کے استقبالیہ پر دل کا دورہ، راولپنڈی کے رہائشی عابد حسین چل بسا

بالی ووڈ فلم ’دھُرندھر‘ کی باکس آفس پر دھوم، 7 دنوں میں کتنے کروڑ کمائے؟

ویڈیو

پاکستان میں کون سی سولر ٹیکنالوجی سب سے کارآمد؟

پنجاب یونیورسٹی کا پی سی ڈھابہ، جس کی دال بھی بےمثال

خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی سے دوری، کیا علی امین گنڈاپور پارٹی چھوڑ رہے ہیں؟

کالم / تجزیہ

افغان علما کا فتویٰ: ایک خوشگوار اور اہم پیشرفت

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں