لائف اسٹائل میڈیسنICLM 2025 کی چھٹی بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز جمعہ کو اسلام آباد میں ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہائی بلڈ پریشر سے وابستہ گردوں کی بیماریاں اموات میں اضافے کا سبب قرار
ہائی لینڈ کنٹری کلب اینڈ ریزورٹ میں منعقد ہونے والی یہ تقریب پاکستان کے صحت عامہ کے نظام کو امراض سے پیشگی احتیاط، ہمدردانہ اور پائیدار سمت میں لے جانے کے سفر کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہی ہے۔
یہ 3 روزہ بین الاقوامی کانفرنس پاکستان ایسوسی ایشن آف لائف اسٹائل میڈیسن (PALM) اور رفاہ انسٹیٹیوٹ آف لائف اسٹائل میڈیسن (RILM) کے اشتراک سے منعقد کی گئی ہے، جس کا موضوع ’غیر متعدی امراض کا رخ موڑنا: انسان کامل کا نقطۂ نظر‘ہے۔
کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی ماہرین صحت، محققین، معالجین اور پالیسی ساز شریک ہیں جو ایسے سائنسی اور عملی طریقوں پر غور کر رہے ہیں جن سے دنیا بھر میں اموات کا سبب بننے والی بیماریاں روکی جاسکتی ہیں کم کی جاسکتی ہیں اور حتیٰ کہ ختم بھی کی جا سکتی ہیں۔
افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال اور صدر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ڈاکٹر رضوان تاج تھے جبکہ عالمی ادارۂ صحت، جامعات اور مختلف طبی اداروں کے اعلیٰ نمائندے بھی شریک ہوئے۔
ڈاکٹر بیتھ فریٹس، چیئر رفاہ انسٹیٹیوٹ آف لائف اسٹائل میڈیسن اور لائف اسٹائل میڈیسن کی عالمی سطح کی بانی ماہر نے کہا کہ لائف اسٹائل میڈیسن کوئی متبادل نظام نہیں بلکہ پائیدار صحت کی بنیاد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائنس، ہمدردی اور تعاون کے امتزاج سے ہم ایسا نظام صحت تشکیل دے سکتے ہیں جو انسانوں کو طویل، صحت مند اور بامقصد زندگی گزارنے کے قابل بنائے۔
وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے اپنے خطاب میں کہا کہ لائف اسٹائل میڈیسن کا فلسفہ ان کے دل کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بیماری کے علاج کے بجائے بیماری سے بچاؤ اور صحت کے فروغ کی جانب بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لائف اسٹائل میڈیسن ہمیں ایک صحت مند قوم کے قیام کی واضح راہ دکھاتی ہے۔
کانفرنس کے دوران ’ہول پرسن اپروچ‘ کے تحت سائنس اور بہبود انسانی کو یکجا کیا گیا ہے جس میں شرکا کے لیے پودوں پر مبنی غذائیں، مراقبہ و ذہنی سکون کے سیشنز، ڈیجیٹل ہیلتھ، نیند اور طرز عمل میں تبدیلی سے متعلق مباحث شامل ہیں۔
مزید پڑھیے: فیٹی لیور کے مریضوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ کن 3 بیماریوں کے باعث بڑھ جاتا ہے؟
پروگرام میں غذائیت، جسمانی سرگرمی، جذباتی مضبوطی اور سماجی روابط کو صحت مند معاشرے کے بنیادی ستونوں کے طور پر اجاگر کیا جا رہا ہے۔
امریکا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے مندوبین احتیاطی طب، تحقیق، تربیت اور طبی تعلیم کے فروغ کے لیے باہمی اشتراک کر رہے ہیں۔
کانفرنس کے اختتام پر ’اسلام آباد اعلامیہ‘ جاری کیا جائے گا جس میں سفارش کی جائے گی کہ لائف اسٹائل میڈیسن کو بنیادی صحت کے نظام، پالیسی سازی اور طبی نصاب کا حصہ بنایا جائے۔
کانفرنس کے اختتام پر ایک خصوصی گالا ڈنر اور عشائیہ کا اہتمام بھی کیا جائے گا جس میں سماجی ہمدردی، باہمی تعلق اور فلاحی جذبے کو فروغ دینے والے شرکاء کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا۔
ڈاکٹر شگفتہ فیروز، ڈائریکٹر RILM نے کہا کہ یہ صرف ایک کانفرنس نہیں بلکہ ایک تحریک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا ماڈل جو صحت کو انسان اور معاشرے کے باہمی رشتے سے جوڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام شرکا اپنے حلقۂ اثر میں تبدیلی کا نمائندہ بنیں۔
مزید پڑھیں: کیا ٹوائلٹ سیٹ سے جنسی و دیگر بیماریاں لگ سکتی ہیں؟
PALM کی جانب سے ایڈووکیسی، تربیت اور آگاہی کے فروغ اور RILM کے ذریعے طبی تعلیم و تحقیق میں جدت کے ساتھ پاکستان تیزی سے لائف اسٹائل میڈیسن کا علاقائی مرکز بن رہا ہے جہاں صحت کا مفہوم صرف بیماری سے نجات نہیں بلکہ توانائی، مقصد اور انسانی ربط کی موجودگی ہے۔













