ملک امین اسلم، ڈاکٹر امجد سمیت متعدد ایم پی ایز نے پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ دیا

جمعرات 18 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کی بڑی کھیپ نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا، سابق وفاقی وزیر ملک امین اسلم، کور کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر امجد سمیت جنوبی پنجاب سے رہنماؤں نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا باضابطہ اعلان کر لیا۔

تمام رہنماؤں نے اپنے اپنے بیانات میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کی نفی کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سابق وفاقی وزیر ملک امین اسلم نے کہا کہ اداروں سے تصادم اور جلاؤ گھیراؤ کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے پارٹی سے علیحدہ ہو رہا ہوں۔ کرپشن کے خاتمے اور ملکی ترقی کے ایجنڈے پر پی ٹی آئی کو 13 سال پہلے جوائن کیا تھا۔

’عمران خان نے ہمیشہ عزت دی اور گرین پاکستان ایجنڈے کے پروگرام کو ہمیشہ سراہا بلکہ پوری دنیا نے تعریف کی۔‘

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا جو نظریہ تھا پر امن پارٹی کا تھا، 9 مئی جیسے واقعات نے مجھے جیسے لوگوں کو بڑا دھچکا دیا، احتجاج کے دوران جہاں جہاں فوجی تنصیبات تھیں انکو نشانہ بنایا گیا۔ اس ایجنڈے پر لے کر جانے والے پارٹی کو گہری کھائی میں گرا دیں گے۔

’لیڈر شپ کو انٹرا پارٹی انکوائری کرنی چاہیے تھی۔‘

واضح رہے کہ ملک امین اسلم اٹک سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے تھے وہ بلین ٹری منصوبے کے سربراہ اور امین اسلم وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی بھی رہ چکے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کور کمیٹی کے ایک اور رکن ڈاکٹر امجد نے بھی ساتھیو سمیت پارٹی چھوڑنےکا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی ریاستی اداروں کے استحکام کے ساتھ جڑی ہے،تحریک انصاف کا قومی اداروں کے خلاف بیانیہ خطرناک ہے، ملکی اداروں کو اپنی ذات اور سیاست پر ترجیح دیتا ہوں۔

جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں میں ملتان سے سابق ایم پی اے ظہیرالدین علیزئی، مظفرگڑھ سے عون ڈوگر، عبدالحئی دستی، نیازگشکوری، علمدار قریشی، لیہ سے قیصر مگسی، خانیوال سے ملک مجاہد میتلا شامل ہیں۔

واضح رہے کہ علمدار قریشی کچھ عرصہ قبل پیپلزپارٹی میں شامل ہوئے، ظہیرالدین علیزئی، قیصر مگسی ، ملک مجاہد میتلا اور نیاز گشکوری کو تحریک انصاف نے ٹکٹ نہیں دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp