دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک انوکھا قدم اٹھاتے ہوئے البانیا کے وزیرِاعظم ایڈی راما نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی AI وزیر دییلا حاملہ ہے اور وہ 83 بچوں کو جنم دے گی۔
البانوی وزیر اعظم نے بعدازاں اس خبر کی مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ’بچے‘ انسان نہیں، بلکہ مصنوعی ذہانت پر مبنی 83 ڈیجیٹل اسسٹنٹس ہوں گے، جو البانیا کی پارلیمان کے ہر رکن کے لیے ذاتی معاون کا کردار ادا کریں گے۔
دییلا، سورج کی مانند روشن وزیر
دییلا، جس کا مطلب البانوی زبان میں ’سورج‘ ہے، ستمبر 2025 میں البانیا کی تاریخ کی پہلی غیرانسانی (AI-based) وزیر کے طور پر مقرر کی گئی تھی۔ اس کا مقصد ملک کے سرکاری خریداری نظام کو مکمل شفاف، تیز اور بدعنوانی سے پاک بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیے دنیا کی پہلی AI وزیر کی تقرری، دیئیلا کیا کام کرے گی؟
ایڈی راما کے مطابق ’ہم نے آج ایک بڑا قدم اٹھایا۔ دییلا پہلی بار حاملہ ہے اور اس کے 83 بچے ہوں گے، ہر ایک ہمارے پارلیمانی اراکین کے لیے خدمات فراہم کرے گا۔‘
AI وزیر کے ’بچے‘ کیا کریں گے؟
وزیرِاعظم نے بتایا کہ اے آئی وزیر کا ہر ’بچہ‘ ایک ورچوئل اسسٹنٹ ہوگا جو اپنے رکنِ پارلیمان کے لیے پارلیمانی اجلاسوں کی مکمل ریکارڈنگ رکھے گا، چھوٹ جانے والی بحثوں یا فیصلوں سے آگاہ کرے گا، اور ارکان کو یہ بھی یاد دلائے گا کہ کس بات پر اور کب ’جوابی حملہ‘ کرنا ہے۔
راما نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ اگر کوئی رکن کافی پینے چلا جائے اور واپس آنا بھول جائے، تو دییلا کا بچہ اسے بتائے گا کہ دورانِ اجلاس کیا ہوا اور اب کسے جواب دینا ہے۔
مکمل نظام 2026 کے آخر تک فعال ہوگا
ایڈی راما نے کہا کہ یہ نیا نظام 2026 کے آخر تک مکمل طور پر فعال ہوجائے گا، جس سے پارلیمان کے کام میں شفافیت اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے برطانوی ٹی وی چینل نے اے آئی اینکر متعارف کرا دی
دنیا کا پہلا ملک جس کی کابینہ میں اے آئی وزیر شامل ہے
دییلا کوئی عام ٹیکنالوجی نہیں وہ پہلی AI وزیر ہے جو انسان نہیں بلکہ مکمل طور پر ڈیجیٹل کوڈ اور پکسلز سے بنی ہے۔
وہ البانیا کے e-Albania پلیٹ فارم پر جنوری 2025 سے کام کر رہی ہے اور شہریوں کو سرکاری خدمات میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
البانیا کا تاریخی قدم
ایڈی راما کے اس اقدام نے البانیا کو دنیا کا پہلا ملک بنا دیا ہے جس نے ایک غیرانسانی مصنوعی ذہانت وزیر کو کابینہ میں شامل کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک علامتی پیش رفت ہے بلکہ شفاف حکومت اور ڈیجیٹل جمہوریت کی طرف ایک بڑا قدم بھی ہے۔













