بنگلہ دیش اور پاکستان نے 2 دہائیوں بعد اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق کر لیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارت، زراعت، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فوڈ پراسیسنگ، فارماسیوٹیکل اور رابطہ کاری کے شعبوں میں شراکت بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ اتفاق رائے بنگلہ دیش پاکستان مشترکہ اقتصادی کمیشن (جے ای سی) کے 9ویں اجلاس میں ہوا، جو پیر کو ڈھاکا میں منعقد ہوا۔
یہ اجلاس 20 سال بعد منعقد کیا گیا، جس سے دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا دورہ بنگلہ دیش، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
اجلاس کی صدارت بنگلہ دیش کے فنانس ایڈوائزر ڈاکٹر صالح الدین احمد اور پاکستان کے وزیرِ پٹرولیم علی پرویز ملک نے مشترکہ طور پر کی۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے تجارتی، زرعی، آئی ٹی، فضائی و بحری امور کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
ڈاکٹر صالح الدین احمد نے اجلاس کو نہایت اہم اور کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ 20 سال بعد پاکستان کے ساتھ اقتصادی مکالمہ بحال ہوا ہے، اور ہم نے زراعت، آئی ٹی، خوراک، اور بحری شعبوں میں تعاون پر تفصیلی بات چیت کی۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش اور پاکستان کا لیبر سیکٹر میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش دوطرفہ تعلقات سے آگے بڑھ کر علاقائی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ اگر جنوبی ایشیا کے ممالک باہمی تعاون بڑھائیں تو سب کو فائدہ ہوگا۔ ہم نے فالو اپ کے لیے مختلف وزارتوں میں فوکل پوائنٹس مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔
پاکستانی وزیرِ پٹرولیم علی پرویز ملک نے بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 20 سال بعد جے ای سی اجلاس کا انعقاد ایک اہم سنگِ میل ہے۔ ہم اس رفتار کو جاری رکھتے ہوئے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہے، جو دونوں معیشتوں کی استعداد کے لحاظ سے بہت کم ہے۔ ہمیں زراعت، توانائی، فارماسیوٹیکل اور آئی ٹی کے شعبوں میں نئے مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں نئی پیش رفت، دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق
علی پرویز ملک نے مزید کہا کہ پاکستان بنگلہ دیش سے جیوٹ مصنوعات کی درآمد جاری رکھے گا، تاہم دیگر زرعی اور صنعتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کی بھی خواہش رکھتا ہے۔
دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ باہمی تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینے، تعاون کے نئے شعبوں کو فعال کرنے اور آئندہ اجلاس سے قبل قابلِ پیمائش پیش رفت یقینی بنانے کے لیے اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔














