پارٹی چھوڑجانے والے بہت سے افراد کو جانتا تک نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

جمعرات 18 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جو ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں ان سے جماعتیں کمزور نہیں ہوا کرتیں اور جو لوگ پارٹی چھوڑکر جا رہے ہیں ان کی اکثریت کو تو وہ جانتے تک نہیں ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس طرح کا دباؤ کبھی کسی سیاسی جماعت پر نہیں ڈالا گیا لیکن وہ اگر اکیلے بھی رہ گئے تب بھی حقیقی آزادی کے لیے کھڑے رہیں گے تاہم عامر محمود کیانی کے الگ ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ایک پرانے ساتھی کے چھوڑجانے کامجھے دکھ ہے لیکن ان پر بڑا پریشر ہے کوئی انہیں برا نہ کہے‘۔

پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹے رہنے والوں کے حوالے سے پارٹی چیئرمین نے کہا کہ جو لوگ یہ دباؤ برداشت کرگئے انہیں قوم اور وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔

میڈیا والے بتائیں زمان پارک میں کتنے دہشگرد دیکھے!

انہوں نے حکومت پنجاب کے دعوے کے حوالے سے کہا میڈیا والوں نے خود دیکھ لیا کہ میرے گھر میں کتنے دہشتگرد چھپے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میڈیا کی وجہ سے میرا گھر بچ گیا ہے‘۔

عمران خان نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسے ’زمان پارک میں موجود 40 دہشتگردوں‘ کے نام بتانے چاہییں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے جس طرح پہلی دفعہ میرے گھر پر دھاوا بولا یہاں رائفلز اور پٹرول بم کا الزام لگایا اور اب یہ دھاوا بولتے تو 40 لوگ بیٹھا دیتے‘۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’عورتوں کو اٹھایا جا رہا ہے، بچوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے ،عثمان ڈار کا گھر توڑ دیا اور شہریار آفریدی کو اہلیہ سمیت پکڑ لیا ان سب باتوں کی ہمارا دین اجازت نہیں دیتا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے سیاسی جماعتیں مظبوط ہوتی ہیں۔

عمران خان نے پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ 2 قاتلانہ حملوں کے باوجود کھڑے ہیں اور اب پیچھے ہٹنے والے نہیں اور جو ان کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں انہیں قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ 25 لوگ شہید ہو چکے ہیں کسی کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا لیکن پرامن احتجاج کرنے پر بھی انہیں سیدھی گولیاں ماری گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے ساڑھے 7 ہزار کارکنان گرفتار کیے جاچکے ہیں تو کیا اب ایسی صورتحال میں حقائق دریافت کرنے کے لیے کوئی کمیشن نہیں قائم ہونا چاہئے؟

میری غیر موجودگی میں وہ پرتشدد  واقعات کیوں ہوئے؟

اپنی گرفتاری کے بعد رونما ہونے والے پرتشدد واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ ’مجھے علم نہیں تھا کہ پیچھے کیا ہو رہا ہے، میری موجودگی میں کوئی پر تشدد احتجاج نہیں ہوا پھر بعد میں ایسا کیوں ہوا جب اس کی تحقیقات ہوں گی تو سامنے آئے گا کہ منصوبہ بندی سے آرمی تنصیبات پر حملہ کرایا گیا ‘۔

عمران خان نے مزید کہا کہ پنڈی جی ایچ کیو کے راستے میں کوئی پولیس نہیں تھی لوگوں کو پیچھے سے دھکیلا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کور کمانڈر کا گھر خالی کیوں پڑا ہوا تھا وہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوں گے سب کچھ سامنے آجانا چاہیے تھا‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp