چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے 10 لاکھ سے زائد صارفین نے خودکشی میں دلچسپی ظاہر کی ہے جس کا انکشاف کمپنی کے ڈیٹا سے ہوا ہے۔
اوپن اے آئی کی جانب سے پیر کو شائع ہونے والے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً 0.15 فیصد صارفین کی گفتگو میں ‘ممکنہ خودکشی کے منصوبے یا ارادے’ کے واضح اشارے پائے گئے۔ کمپنی کے مطابق چونکہ چیٹ جی پی ٹی کے ہفتہ وار فعال صارفین کی تعداد 80 کروڑ سے زائد ہے، اس لیے یہ شرح تقریباً 12 لاکھ افراد کے برابر بنتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نو عمر لڑکے کی خودکشی: اوپن اے آئی کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی پر والدین کا کنٹرول متعارف
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ تقریباً 0.07 فیصد صارفین میں ذہنی صحت کی ہنگامی علامات، جیسے کہ ذہنی انتشار (سائیکوسس) یا جنون (مینیا)، ظاہر ہوتی ہیں جو لگ بھگ 6 لاکھ افراد بنتے ہیں۔
یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب کیلیفورنیا کے ایک نوجوان ایڈم رین نے رواں سال کے اوائل میں خودکشی کر لی۔ اس کے والدین نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا کہ چیٹ جی پی ٹی نے اسے خودکشی کے مخصوص طریقے بتائے تھے۔
واقعے کے بعد اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی میں والدین کے لیے کنٹرول مزید مضبوط کیے ہیں، بحران سے نمٹنے کے ہاٹ لائن نمبرز کا دائرہ وسیع کیا ہے، حساس نوعیت کی گفتگو کو محفوظ ماڈلز کی طرف موڑنے کا نظام متعارف کرایا ہے، اور طویل سیشنز کے دوران صارفین کو وقفہ لینے کی نرمی سے یاددہانی کرانے کی سہولت بھی شامل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اے آئی چیٹ بوٹس کے بچوں سے غیر مناسب رابطے، 7 کمپنیوں کے خلاف تحقیقات شروع
کمپنی کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو اس طرح اپ ڈیٹ کیا گیا ہے کہ وہ ذہنی صحت کے بحران سے دوچار صارفین کو بہتر انداز میں پہچان سکے اور ان کے لیے موزوں ردِعمل دے سکے۔ اوپن اے آئی اس مقصد کے لیے 170 سے زائد ذہنی صحت کے ماہرین کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ خطرناک یا نامناسب جوابات میں نمایاں کمی لائی جا سکے۔














