سعودی عرب نے طبّی تحقیق کے میدان میں ایک تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے ملک کی پہلی جینیاتی و خلیاتی علاج ساز فیکٹری کا افتتاح کر دیا ہے۔
کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال اور ریسرچ سینٹر کے تحت قائم یہ فیکٹری ہزاروں مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن بن گئی ہے۔ فیکٹری کے قیام سے علاج کے اخراجات میں تقریباً 8 ارب ریال کی بچت متوقع ہے جبکہ یہ ملک میں 9 فیصد مقامی طلب پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب: جانوروں کے لیے مسیحا کی حیثیت رکھنے والے پاکستانی نژاد کی موت پر سوگ کی فضا
یہ فیکٹری ریاض میں 5 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر قائم ہے اور 2025 کے اختتام تک اپنے ابتدائی مرحلے میں مدافعتی خلیات پر مبنی علاج تیار کرے گی۔ 2030 تک اس کی سالانہ پیداوار 2 ہزار 400 علاجی خوراکوں تک پہنچنے کی توقع ہے۔
ادارے کے مطابق فیکٹری عالمی معیار کی جی ایم پی گائیڈلائنز کے مطابق کام کرے گی، جہاں مصنوعی ذہانت اور اسمارٹ مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے معیار اور حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی شعبہ صحت اب تک کتنے عازمین کو طبی سہولیات فراہم کرچکا ہے؟ اعداد و شمار جاری
یہ منصوبہ سعودی عرب میں بایوٹیکنالوجی انڈسٹری کے فروغ کی جانب ایک اہم سنگِ میل ہے، جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قومی بایوٹیک حکمتِ عملی کے اہداف سے ہم آہنگ ہے اور مقامی ماہرین کو مستقبل کی ادویات سازی میں نمایاں کردار فراہم کرے گا۔
کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال عالمی سطح پر اپنی ساکھ منوا چکا ہے، جو دنیا کے 15 بہترین تدریسی اسپتالوں میں شامل ہے، جبکہ مشرقِ وسطیٰ میں اسے پہلے نمبر پر قرار دیا گیا ہے۔














