دانت سفید کرنے کے غیر مستند علاج مسوڑھوں کو جلا سکتے ہیں اور دانتوں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں کے کیڑے فالج اور دماغی نقصان کی وجہ بنتے ہیں، تحقیق
بی بی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کچھ جیلز (کریم) سوشل میڈیا پر کھلے عام فروخت کی جاتی ہیں جن میں قانونی حد سے 500 گنا زیادہ بلیچنگ ایجنٹ موجود ہوتا ہے۔ دانت سفید کرنے والے ایسے غیر مستند علاج اکثر کار پارکنگ اور گھروں کے دروازوں پر بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔
اس تحقیقاتی رپورٹ کے ایک حصے کے طور پر ایک بی بی سی رپورٹر نے جعلی دانت سفید کرنے کی سند حاصل کرلی۔ انہیں انتہائی طاقتور بلیچ دی گئی اور کہا گیا کہ وہ دوستوں اور خاندان کے افراد پر اپنا ہاتھ صاف کریں (پریکٹس کریں)۔
برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن نے بی بی سی کی تحقیقات پر حیرت کا اظہار کیا۔ ایک کیس میں بیچنے والے نے دعویٰ کیا کہ اس کاروبار میں بے حد منافع حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انگلینڈ میں قانونی حدود
برطانیہ میں ایسی دانت سفید کرنے والے مصنوعات جو 0.1 فیصد سے زیادہ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ رکھتی ہوں صرف رجسٹرڈ دانتوں کے ڈاکٹر اور پروفیشنلز استعمال کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: آن لائن ویڈیوز کی مدد سے دانتوں کا علاج کرنے والا جعلی ڈینٹسٹ خاندان پکڑا گیا
دانتوں کے ڈاکٹر کی جانب سے استعمال ہونے والی مصنوعات میں زیادہ سے زیادہ 6 فیصد ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ہو سکتی ہے۔
تاہم بی بی سی کے خفیہ رپورٹر کو جو مصنوعات دی گئیں ان کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا گیا جس میں معلوم ہوا کہ ان میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی مقدار 53 فیصد تک ہے جو قانونی حد سے کئی گنا زیادہ ہے۔
واقعہ: کیلی ہاؤسن کی تکلیف
54 سالہ کیلی ہاؤسن نے سنہ 2015 میں لنکاسٹر کے بیوٹی سیلون میں 65 پاؤنڈ میں دانت سفید کروائے جس کے نتیجے میں ان کے 4 دانت ضائع ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ شروع میں مسوڑھے شدید درد دینے لگے اور بعد میں درد مزید بڑھ گیا۔ میں عذاب میں تھی۔
مزید پڑھیں: کیا دانت لگوانا کینسر کا باعث بن سکتا ہے؟
ان کے دانتوں کے ڈاکٹر نے بتایا کہ جیل سے ناقابل تلافی نقصان ہوا اور صرف 4 دانت نکالنے سے ہی درد ختم ہو سکتا تھا۔
کیلی نے کہا کہ اس نقصان کی مرمت میں کئی سال اور لاکھوں پاؤنڈ خرچ ہوئے اور یہ عمل ان کی اعتماد اور معاشرتی زندگی کو بھی متاثر کر گیا۔
غیر قانونی مصنوعات کی فروخت اور تربیت
تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ کچھ بیوٹی سیلونز غیر قانونی مصنوعات اور جعلی تربیتی کورسز فراہم کر رہے ہیں۔
مثال کے طور پر مانچیسٹر میں وائٹ اینڈ برائٹ نام کا ایک سیلون کی بلیچینگ کریم میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی مقدار دانتوں کے ڈاکٹر کے لیے قانونی حد سے 120 گنا زیادہ تھی۔
یہ بھی پڑھیے: چینی نوجوان دانتوں پر ٹیٹو کیوں بنوا رہے ہیں؟
اسی طرح گھر پر منگوائی جانے والی اس طرح کی کریم یا جیل میں بھی ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی مقدار خطرناک حد تک پائی گئی۔
ماہرین کی وارننگ
ڈاکٹر شلینی کاناگاسنگم (یونیورسٹی آف لنکاسٹر) نے کہا کہ اگر ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی زیادہ فیصد استعمال کی جائے، خاص طور پر بغیر دانتوں کے ڈاکٹر کی نگرانی کے، تو یہ دانت کو ناقابل تلافی نقصان اور کیمیائی جلن پہنچا سکتی ہے۔
برطانوی حکومت نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اگر کسی علاقے میں غیر قانونی طور پر دانت سفید کرنے کی مصنوعات فروخت ہو رہی ہوں تو فوری مطلع کریں۔














