نیورولوجی اوپن ایکسس (Neurology Open Access) نامی جریدے میں شائع ہونے والی 2 نئی طبی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مسوڑھوں کی بیماری (Gum Disease) اور دانتوں میں کیڑا (Cavities) ہونا فالج (Stroke) اور دماغی نقصان (Brain Damage) کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا دیتا ہے۔
تحقیقات کے مطابق، جن بالغ افراد کو مسوڑھوں کی بیماری لاحق تھی، ان کے دماغ میں سفید مادے (White Matter) میں ایسی تبدیلیاں پائی گئیں جو عام طور پر سوزش (Inflammation) اور خون کی نالیوں کے سخت ہونے (Atherosclerosis) سے منسلک ہوتی ہیں۔

مطالعے کے مرکزی محقق، ڈاکٹر سووک سین (Souvik Sen) جو یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا میں نیورولوجی کے پروفیسر ہیں کے مطابق مسوڑھوں کی بیماری سوزش میں اضافہ کرتی ہے، اور یہی سوزش خون کی نالیوں کے سخت ہونے اور فالج جیسے مسائل میں کردار ادا کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: چینی نوجوان دانتوں پر ٹیٹو کیوں بنوا رہے ہیں؟
دوسری تحقیق میں ان کی ٹیم نے پایا کہ جن افراد کو دونوں مسائل یعنی مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں میں کیڑا لاحق تھے، ان میں فالج کا خطرہ 86 فیصد زیادہ تھا، اُن افراد کے مقابلے میں جن کے دانت اور مسوڑھے صحت مند تھے۔
ڈاکٹر سین کے بقول اگر آپ کو مسوڑھوں کی بیماری کے ساتھ دانتوں میں کیڑا بھی ہے تو یہ دوہرا خطرہ ہے۔ فالج یا دل کے کسی سنگین مسئلے کا امکان قریباً دوگنا ہو جاتا ہے۔

اچھی خبر یہ ہے کہ باقاعدہ دانتوں کی صفائی، برش اور فلاسنگ سے یہ خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ مطالعے کے مطابق، جو لوگ روزانہ برش کرتے، فلاس کرتے اور باقاعدگی سے دانتوں کے معائنے کراتے ہیں، ان میں فالج کا خطرہ 81 فیصد تک کم پایا گیا۔
مزید پڑھیں:بالوں اور اون سے بنا ٹوتھ پیسٹ دانتوں کے لیے ‘گیم چینجر’ قرار
اگرچہ یہ تحقیق براہِ راست ثابت نہیں کرتی کہ ناقص دانتوں کی صحت فالج کا سبب بنتی ہے، لیکن یہ واضح کرتی ہے کہ منہ میں موجود سوزش دماغ اور دل کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق، دنیا بھر میں 3.5 ارب افراد مسوڑھوں کی بیماری یا دانتوں کے کیڑوں کا شکار ہیں، جبکہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق، ہر سال 7 لاکھ 95 ہزار سے زائد امریکی فالج کا سامنا کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دانتوں اور مسوڑھوں کی بہتر دیکھ بھال فالج کے خطرے کو کم کرنے کا ایک آسان اور مؤثر طریقہ ہو سکتی ہے۔














