پاکستان کی دو سرکاری گیس کمپنیاں، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے مالی سال 2025-26 کے لیے گیس کی مقررہ قیمتوں میں نمایاں اضافہ مانگ لیا ہے۔ دونوں کمپنیوں نے مجموعی طور پر 77 ارب روپے سے زائد کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے اوگرا سے درخواستیں جمع کرائی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی ممکنہ قلت کے خدشات پر اوگرا نے وضاحت کردی
اوگرا کو جمع کرائی گئی درخواستوں میں سوئی ناردرن نے فی ایم ایم بی ٹی یو 189 روپے اضافے کی سفارش کی ہے، جس سے اس کی اوسط مقررہ قیمت ایک ہزار 955 روپے 50 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائے گی، جو اس وقت ایک ہزار 766 روپے 50 پیسے ہے۔
کمپنی نے مالی سال 2025-26 کے لیے 52.95 ارب روپے کے ریونیو خسارے کا تخمینہ لگایا ہے، جس کی وجوہات میں درآمدی آر ایل این جی کی بڑھتی لاگت، آپریٹنگ اخراجات اور فرسودگی شامل ہیں۔
دوسری جانب سوئی سدرن نے فی ایم ایم بی ٹی یو 125.41 روپے اضافے کی درخواست کی ہے۔ اس کے مطابق اوسط مقررہ قیمت ایک ہزار 783 روپے 96 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دی جائے گی جو اس وقت ایک ہزار 658 روپے 55 پیسے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’گیس مہنگی کرو‘، آئی ایم ایف نے پاکستان کو ڈیڈ لائن دیدی
کمپنی نے 24.04 ارب روپے کے خسارے کا ذکر کیا ہے اور اس کی وجوہات میں گیس کی خریداری کی بڑھتی لاگت، مالیاتی اخراجات اور فرسودگی کو شامل کیا گیا ہے۔
درخواست میں پچھلے سالوں کے 34.24 ارب روپے کے غیر وصول شدہ خسارے کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس کے بعد مجموعی اوسط مقررہ قیمت ایک ہزار 962 روپے 55 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ جاتی ہے۔
اوگرا نومبر میں دونوں کمپنیوں کی درخواستوں پر الگ الگ عوامی سماعتیں کرے گی، سوئی ناردرن کے لیے 7 نومبر کو لاہور میں جبکہ سوئی سدرن کے لیے 11 نومبر کو کراچی میں سماعت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: سوئی ناردرن کا ایک اور جھٹکا، گیس 291 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست
کمپنیوں کا کہنا ہے کہ مجوزہ اضافہ بین الاقوامی خام تیل اور فیول آئل کی قیمتوں سے منسلک گیس لاگت کو پورا کرنے کے لیے ناگزیر ہے، اگر اوگرا نے منظوری دے دی تو گیس کے نرخوں میں ممکنہ اضافہ پہلے سے مہنگائی اور توانائی بلوں کے بوجھ تلے دبے گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔














