ریو ڈی جنیرو میں پولیس کے تاریخ کے سب سے خونریز آپریشن کے بعد ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 132 ہوگئی۔ حکام کے مطابق یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب مقامی رہائشیوں نے درجنوں لاشیں سڑک پر جمع کر دیں، صرف ایک ہفتہ قبل جب شہر میں عالمی ماحولیاتی کانفرنسز منعقد ہونے والی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو دفاعی محاذ پر دھچکا، برازیل نے آکاش میزائل ڈیل مسترد کردی
ریو کے پبلک ڈیفینڈر آفس کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد منگل کو جاری سرکاری اعداد و شمار سے دوگنی ہو گئی، جن میں 64 افراد کی ہلاکت بتائی گئی تھی، جن میں چار پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ ریاستی حکومت کے مطابق آپریشن کا ہدف ایک بڑا منشیات فروش گروہ تھا۔
گورنر کلاوڈیو کاسٹرو نے بتایا کہ ابتدائی اعداد و شمار میں صرف اُن لاشوں کو شامل کیا گیا تھا جو سرکاری مردہ خانے میں لائی گئیں، جبکہ علاقے کے رہائشیوں نے اپنے لاپتہ عزیزوں کی تلاش میں جنگلاتی علاقے سے درجنوں لاشیں جمع کیں اور انہیں سڑک کے بیچ لا کر رکھ دیا۔
ایک خاتون تاوا بریٹو، جن کا بیٹا ہلاک ہوا، لاشوں کے قریب رو پڑیں اور کہا کہ وہ بس اپنے بیٹے کی تدفین کرنا چاہتی ہیں۔ موقع پر رونے والوں اور تماشائیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
یہ بھی پڑھیں: برازیل: فٹبال میچ کے دوران جھگڑا، ایک تماشائی کو زندہ جلا دیا
گورنر نے کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ مرنے والے سب کے سب جرائم پیشہ تھے کیونکہ زیادہ تر فائرنگ جنگلاتی علاقے میں ہوئی۔ ان کے بقول اس دن وہاں عام لوگ موجود نہیں تھے، اصل متاثرین پولیس اہلکار تھے۔
یہ آپریشن ایسے وقت میں ہوا ہے جب ریو آئندہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس سے متعلق عالمی تقریبات کی میزبانی کرنے والا ہے، جن میں سی فورٹی میئرز سمٹ اور برطانوی شہزادہ ولیم کے ارتھ شاٹ پرائز ایونٹ بھی شامل ہیں۔
ریو حکومت کے مطابق یہ اب تک کا سب سے بڑا آپریشن تھا جو کمینڈو ورمیلیو نامی گینگ کے خلاف کیا گیا، جو شہر کی مختلف فویلاز میں منشیات کی تجارت پر قابض ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برازیل کی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، سوشل میڈیا کمپنیوں کو صارفین کے مواد پر جوابدہ ٹھہرایا جا سکتا ہے
صدر لولا ڈا سلوا، جو ملائیشیا کے دورے کے بعد وطن واپس پہنچے، نے تاحال اس واقعے پر کوئی بیان نہیں دیا۔ تاہم ان کے دفتر کے مطابق وہ بدھ کے روز نائب صدر اور کابینہ ارکان سے اس معاملے پر ملاقات کر چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر اور متعدد شہری تنظیموں نے پولیس کے اس فوجی طرز کے آپریشن میں ہونے والی بھاری ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور فوری و مؤثر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔














