کوئٹہ میں موسمِ سرما کی آمد نے جہاں شہر کی فضا میں ٹھنڈ بھر دی ہے، وہیں بازاروں میں گرم ملبوسات کی خریداری بھی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ خصوصاً لنڈے بازار میں عوام کا رش بڑھنے لگا ہے، جہاں کم قیمت میں معیاری اور گرم کپڑے دستیاب ہیں۔ بڑھتی مہنگائی کے باعث متوسط اور غریب طبقہ عام مارکیٹوں میں خریداری کرنے سے قاصر ہے، جس کے باعث یہ طبقہ زیادہ تر لنڈے بازاروں کا رخ کر رہا ہے۔
شہر کے معروف کاسی روڈ پر واقع لنڈا بازار ان دنوں بھر رونق کا منظر پیش کر رہا ہے۔ دکانوں کے سامنے کپڑوں کے ڈھیر، رنگ برنگی جیکٹیں، کوٹ، مفلر اور سویٹر شہریوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے نظر آتے ہیں۔ مختلف ممالک سے درآمد شدہ استعمال شدہ ملبوسات یہاں انتظارِ خریدار میں سجے ہوتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کپڑوں کی کوالٹی عام بازاروں کے مقابلے میں بہتر اور قیمت نسبتاً کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے محدود آمدنی رکھنے والے افراد کے لیے لنڈا بازار بڑی سہولت بن چکا ہے۔
خریدار عزت اللہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی اپنی انتہا پر ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ بنیادی ضروریات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ ایسے حالات میں عام مارکیٹوں سے کپڑے لینا مشکل ہو گیا ہے۔ لنڈا بازار میں وہی چیز جو بارہ ہزار میں ملتی ہے، یہاں تین سے چار ہزار میں آرام سے مل جاتی ہے۔ یہ نہ صرف معیار میں بہترین ہوتی ہے بلکہ سردی سے بچاؤ میں بھی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
اسی طرح ایک اور شہری احمد خان کا کہنا تھا کہ سردیوں میں کوئٹہ کی سخت ٹھنڈ کی وجہ سے گرم کپڑے ضرورت نہیں بلکہ مجبوری بن جاتے ہیں۔ غریب عوام کے لیے عام مارکیٹیں کسی کام کی نہیں رہیں، اس لیے لنڈے بازار ہی واحد سہارا ہیں۔ یہاں قیمتیں عام بازار کے مقابلے میں 50 سے 60 فیصد کم ہوتی ہیں۔ جب جیب اجازت نہ دے اور موسم بے رحم ہو تو انسان وہیں جاتا ہے جہاں اس کی ضرورت پوری ہو سکے۔
دکانداروں کے مطابق اس سال بھی کورونا کے بعد معاشی بحران اور مہنگائی نے کاروبار اور خریداری دونوں پر اثر ڈالا ہے، مگر اس کے باوجود لنڈے بازاروں میں خریداروں کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سردی میں مزید اضافہ ہوا تو بازاروں میں رش اور بڑھے گا۔
کوئٹہ کے شہریوں کے لیے لنڈا بازار نہ صرف ایک متبادل بلکہ معاشی دباؤ میں ایک سہارا بن چکا ہے، جہاں محدود آمدنی والے افراد اپنی ضرورت کے مطابق بہتر اور سستے گرم ملبوسات خرید کر سردی کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔













