یونیسف اور یورپی یونین کے تعاون سے بلوچستان کے اسکول ایجوکیشن کے محکمے نے صوبے بھر میں والدین، اساتذہ اور اسکول انتظامی کمیٹیوں کے قیام کا آغاز کردیا۔
اسی سلسلے میں گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول مرغہ زکریازئی، تحصیل نان صاحب، ضلع پشین میں مقامی تعلیمی کونسل کے اراکین نے 3 سالہ مدت کے لیے حلف اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں کتنے بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور انہیں تعلیمی اداروں میں واپس کیسے لایا جاسکتا ہے؟
اس موقع پر والدین، قبائلی عمائدین، سرکاری نمائندگان اور محکمہ تعلیم کے افسران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مجموعی طور پر 1,068 اسکولوں میں والدین اور اساتذہ پر مشتمل انتظامی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔

ان کمیٹیوں کے 11,000 اراکین کو منصفانہ اور شفاف انتخابی عمل کے ذریعے منتخب کیا گیا ہے۔
یہ اقدام صوبے میں تعلیمی نظام کی بہتری، شفافیت، جوابدہی اور مقامی سطح پر شمولیت کو فروغ دینے کی جانب ایک تاریخی سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں تعلیم کی تنزلی تیزی سے جاری، غیر فعال اسکول ساڑھے 3 ہزار سے متجاوز
یہ کمیٹیاں اسکولوں کی کارکردگی کی نگرانی، وسائل کے مؤثر استعمال، طلبا کے داخلے اور حاضری میں بہتری، اور مقامی سطح پر تعلیمی مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔
ان کمیٹیوں کے قیام سے والدین، اساتذہ اور مقامی برادری کے درمیان مؤثر شراکت داری کو فروغ ملے گا، جو معیارِ تعلیم میں بہتری کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔

اس سلسلے میں ڈائریکٹر اسکولز کی جانب سے صوبے کے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔
یہ فوکل پرسن اپنے متعلقہ اضلاع میں کمیٹیوں کی تشکیل، فعال کردار اور مسائل کے بروقت حل کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہوں گے۔
مزید پڑھیں: ژوب میں اسکلز ایجوکیشن سنٹر کا افتتاح، گورنر بلوچستان کا تعلیم اور ہنرمندی کو یکجا کرنے کا عزم
حکومتِ بلوچستان کا عزم ہے کہ تعلیم کے شعبے میں مقامی کمیونٹی کو بااختیار بنا کر بہتر نظم و نسق، شفافیت اور شمولیتی طرزِ حکمرانی کے ذریعے صوبے کے تعلیمی نظام کو استحکام اور معیار کی نئی بلندیوں تک پہنچایا جائے۔
















