تہران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کو ’غیر ذمہ دارانہ اور رجعت پسندانہ‘ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقیچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’ایک جوہری طاقتور ملک جو اپنے دفاعی محکمے کو جنگ کا محکمہ کہتا ہے، اب ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہی ملک ہے جو ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کو شیطانی رنگ دے کر ہمارے محفوظ جوہری تنصیبات پر حملے کی دھمکیاں دیتا ہے۔‘
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے میں کردار پر امیرِ قطر کا شکریہ
ٹرمپ نے یہ اعلان جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون (APEC) سمٹ کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے قبل کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا روس اور چین کے مساوی سطح پر جوہری تجربات شروع کرے گا۔
Having rebranded its “Department of Defense” as the “Department of War”, a nuclear-armed bully is resuming testing of atomic weapons. The same bully has been demonizing Iran’s peaceful nuclear program and threatening further strikes on our safeguarded nuclear facilities, all in… pic.twitter.com/ft4ZGWnFiw
— Seyed Abbas Araghchi (@araghchi) October 30, 2025
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کا فیصلہ روس اور چین کی حالیہ جوہری سرگرمیوں کے ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ جوہری تجربات پر 1996 کے جامع پابندی معاہدے کے تحت عالمی پابندی عائد ہے، تاہم امریکا، چین اور ایران نے اسے تاحال توثیق نہیں کی۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے سے ہچکچانے لگے
ایران نے ایک بار پھر موقف دہرایا کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس نے کبھی کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
 
         
                
             
         
              
              
              
              
                 
                    














