پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں۔
مختلف آپریشنز میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں اکثریت افغان باشندوں کی پائی گئی ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ نے بھی افغان طالبان کی دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کی تصدیق کی ہے۔
باجوڑ آپریشن میں افغان دہشت گردوں کی ہلاکت
19 اکتوبر کو باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے جن میں سے 3 افغان شہری تھے، یعنی 75 فیصد دہشت گرد افغان تھے۔
یہ بھی پڑھیں:افغان سرزمین سے دہشتگرد حملوں کی اجازت نہیں دیں گے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
ہلاک ہونے والوں میں ایک دہشتگرد ملا صدام عرف حذیفہ شامل تھا جو افغانستان کے صوبہ قندوز کا رہائشی تھا۔
افغانستان اور فرانس میں دہشتگرد کے لیے تعزیتی اجتماعات
ملا صدام کی تعزیتی تقریب 24 اکتوبر کو قندوز کی جامع مسجد خاما کاری میں ہوئی، جبکہ اس کے رشتہ داروں نے 26 اکتوبر کو فرانس کے شہر رینز میں مسجد التقویٰ میں ایک اور تعزیتی اجتماع منعقد کیا۔

فرانس میں اس تقریب کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعلقہ پوسٹس حذف کر دی گئیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پوسٹ کرنے والوں کو فرانسیسی حکومت کے ردِعمل کا خوف تھا۔
افغان معاشرے میں دہشتگردی کی سوچ معمول بن چکی ہے
رپورٹ کے مطابق افغان معاشرہ دہشتگردی کو معمول سمجھنے لگا ہے۔ یہاں تک کہ فرانس جیسے پرامن ملک میں مقیم افغان شہری بھی ایک دہشتگرد کی تعریف کرتے نظر آئے، بجائے اس کے کہ وہ اس کی کارروائی کی مذمت کرتے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات میں مثبت پیشرفت، فریقین کا جنگ بندی پر اتفاق،آئندہ اجلاس 6 نومبر کو ہوگا
طالبان حکومت کی پشت پناہی اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی
اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں سرحد پار دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل سے ستمبر 2025 کے دوران کارروائیوں میں مارے جانے والے 267 افغان دہشت گردوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہونے والی حالیہ دراندازیوں میں 70 سے 80 فیصد دہشتگرد افغان شہری ہیں، جبکہ افغانستان میں 60 سے زائد ٹی ٹی پی کے تربیتی کیمپ سرگرم ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں افغان طالبان کے کردار کی تصدیق
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان مختلف دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہے ہیں، جن میں تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، داعش خراسان (ISKP)، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) اور ترکستان اسلامی پارٹی (TIP) شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان سے جو بات ہوگی تحریری ہوگی اور ترکیہ اور سعودی عرب کی گواہی میں ہوگی، وزیر دفاع خواجہ آصف
رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں افغان حکام سے مالی و عسکری مدد حاصل ہے۔
القاعدہ اور بلوچ عسکریت پسندوں سے روابط
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے درمیان بھی رابطے ہیں، جو جنوبی افغانستان کے تربیتی مراکز میں مشترکہ طور پر سرگرم ہیں۔
طالبان کی پالیسی دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی
رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے استعمال سے روکنے میں ناکامی دوحہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تحت طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

تازہ شواہد اور بین الاقوامی رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ افغانستان کی سرزمین نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے بلکہ افغان شہری بڑی تعداد میں اس میں شریک بھی ہیں۔
پاکستانی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے، جبکہ فرانسیسی حکومت سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی حدود میں دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔
پاکستان میں افغان دہشتگردوں کی کارروائیاں اور ہلاکتیں – تفصیلی جائزہ
پاکستان میں 2022 سے 2025 کے دوران افغان دہشتگردوں کی جانب سے متعدد خودکش اور تخریبی حملے کیے گئے، جب کہ مختلف آپریشنز میں درجنوں دہشتگرد مارے گئے۔ تفصیلات کے مطابق واقعات کی زمانی ترتیب درج ذیل ہے۔
4 مارچ 2022 – پشاور کے کوچہ رسالدار میں امام بارگاہ پر افغان دہشتگرد یاسین نے خودکش حملہ کیا، جس میں متعدد افراد شہید ہوئے۔
18 جولائی 2023 – پشاور کے علاقے حیات آباد میں افغان دہشتگرد غیرت اللہ نے خودکش حملہ کیا۔
31 اگست 2023 – بنوں میں افغان دہشتگرد ضرار نے گاڑی کے ذریعے خودکش بم حملہ کیا۔

7 ستمبر 2023 – بنوں میں ایک اور خودکش حملہ افغان دہشتگرد ابو بکر نے کیا۔
26 نومبر 2023 – افغان دہشتگرد رابین اللہ نے بنوں میں خودکش حملہ کیا۔
26 مارچ 2024 – بشام میں افغان دہشتگرد متقی نے گاڑی کے ذریعے خودکش بم دھماکا کیا۔
15 جولائی 2024 – بنوں میں افغان دہشتگرد عثمان اللہ نے خودکش کار بم دھماکا کیا۔
23 مارچ 2025 – شمالی وزیرستان میں آپریشن کے دوران سلیم، سبحان، قیوم، محبت اللہ، اصلاح الدین اور عطا اللہ سمیت چھ دہشتگرد ہلاک ہوئے۔

26 مارچ 2025 – ڈیرہ اسماعیل خان میں افغان دہشتگرد اجمل کو سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کیا۔
7 اپریل 2025 – افغان دہشتگرد زریں درد مند مارا گیا۔
24 اپریل 2025 – شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں افغان دہشتگرد بچہ زارین ہلاک ہوا۔
25 اپریل 2025 – ٹانک میں کارروائی کے دوران افغان دہشتگرد ابراہیم، شیر ولی اور مدام مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:افغان طالبان ہماری تجاویز سے متفق مگر تحریری معاہدہ کرنے پر تیار نہیں، رانا ثنااللہ
25 تا 26 اپریل 2025 – شمالی وزیرستان میں بڑے آپریشن کے نتیجے میں 45 افغان دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ ان میں نمایاں نام لعل نبی، مجاہد، گل خان، علی احمد، نصراللہ، خان آغا، ولی الرحمن عرف کوثر، کمانڈر محمد اللہ عرف شاہین سمیت دیگر کئی دہشتگرد شامل تھے۔
17 تا 20 جولائی 2025 – سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں نو افغان دہشتگرد مارے گئے جن میں صداقت، ابو زر، صمد، خاکیار، لاونگین، ہجران، ابو دجانہ، ثاقب اور سیف شامل تھے۔
7 اگست 2025 – دو مختلف کارروائیوں میں مجموعی طور پر 70 افغان شہری مارے گئے۔ پہلی کارروائی میں 54 دہشتگرد جبکہ دوسری میں 16 دہشتگرد ہلاک ہوئے جن میں ظاہر خان، عمران خان، مولوی حمید، مولوی شرافت، شہاب الدین، قاری حمد، سمیع اللہ اور دیگر شامل تھے۔

10 اگست 2025 – دو افغان شہریوں میں سے ایک کی شناخت جمشید حفیظ کے نام سے ہوئی۔
2 ستمبر 2025 – دو افغان شہری عبدالعزیز عرف قاصد مہاجر اور شبیر احمد عرف بلال مہاجر کو ہلاک کیا گیا۔
30 ستمبر 2025 – ہلمند سے تعلق رکھنے والا افغان شہری عبدالباسط مارا گیا۔
 
         
                
             
         
              
              
              
              
                 
                    













