صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا ایک بار پھر جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا۔
تاہم، جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ آیا اس میں روایتی زیرِ زمین تجربات بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا
’آپ کو بہت جلد معلوم ہو جائے گا، لیکن ہم کچھ تجربات کرنے جا رہے ہیں۔‘
https://Twitter.com/DarylGKimball/status/1983715078252659169
یہ باتیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہیں، جب وہ فلوریڈا کے پام بیچ جا رہے تھے۔
’دیگر ممالک ایسا کر رہے ہیں، اگر وہ کر سکتے ہیں تو ہم بھی کریں گے، ٹھیک ہے؟‘
جمعرات کو صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال کے وقفے کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل
ان کے اس اقدام کو چین اور روس جیسے حریف جوہری ممالک کے لیے ایک پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ غیر متوقع اعلان صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اس وقت کیا جب وہ میرین ون ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر چینی صدر شی جن پنگ سے جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں تجارتی مذاکرات کے لیے جا رہے تھے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ جوہری دھماکوں پر مبنی تجربات کی طرف تھا، جو نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن انجام دیتی ہے یا جوہری صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کی پرواز کے تجربات کی طرف۔
واضح رہے کہ پچھلے 25 سالوں میں شمالی کوریا کے 2017 کے تجربے کے سوا کسی بھی ملک نےکوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔














