’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل

جمعرات 30 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روس نے جمعرات کے روز امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی ایٹمی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی، جب روس کے 2 نئے ایٹمی صلاحیت کے حامل ہتھیاروں کے تجربات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایٹمی تجربات کا حکم دیا۔

کریملن کا کہنا ہے کہ ایٹمی توانائی سے چلنے والے اور ایٹمی صلاحیت کے حامل ہتھیاروں، بیوریویستنک کروز میزائل اور پوسائیڈن زیرِ آب ڈرون، کے تجربات کو براہِ راست ایٹمی ہتھیاروں کے تجربے کے زمرے میں نہیں لایا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا

دونوں ممالک عملی طور پر ایٹمی وار ہیڈز کے تجربات پر پابندی پر عمل پیرا ہیں، تاہم روس باقاعدگی سے ایسی فوجی مشقیں کرتا ہے جن میں ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے نظام شامل ہوتے ہیں۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق پوسائیڈن اور بیوریویستنک کے تجربات کے حوالے سے ہم امید کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو معلومات درست طور پر پہنچائی گئی ہوں گی۔

میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیمتری پیسکوف نے کہا کہ اسے کسی بھی صورت میں ایٹمی تجربہ نہیں کہا جا سکتا۔

مزید پڑھیں: روس نے نیوکلیئر ہتھیار سے لیس سپر تارپیڈو کا کامیاب تجربہ کرلیا

صدر ولادیمیر پیوٹن پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ روس نے پوسائیڈن ایٹمی صلاحیت کے حامل سپر تارپیڈو کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا کہ انہوں نے دیگر ممالک کے اقدامات کے جواب میں امریکی ایٹمی تجربات کا حکم دیا ہے، اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق اس وقت روس اور امریکا کے پاس دنیا کے 90 فیصد ایٹمی ہتھیار یعنی تقریباً 11 ہزار وارہیڈز موجود ہیں۔

انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ دیگر ممالک کے تجرباتی پروگراموں کے پیشِ نظر، میں نے محکمہ جنگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ مساوی بنیادوں پر ہمارے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات شروع کرے۔

مزید پڑھیں: روسی میڈیا نے برطانیہ کے ٹرائیڈنٹ میزائل کی ناکامی کا مذاق کیوں اڑایا؟

تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ براہِ راست ایٹمی وارہیڈز کے تجربے کی جانب تھا، جو امریکا نے آخری بار 1992 میں کیا تھا یا پھر ان ہتھیاری نظاموں کے تجربے کی طرف جنہیں ایٹمی وارہیڈز سے لیس کیا جا سکتا ہے۔

کریملن نے اشارہ دیا ہے کہ اگر امریکا نے عملی طور پر ایٹمی تجربہ کیا، تو روس بھی ایسا ہی کرے گا۔

دیمتری پیسکوف کے مطابق پوسائیڈن اور بیوریویستنک کے تجربات کے حوالے سے امید ہے کہ صدر ٹرمپ کو درست معلومات فراہم کی گئی ہوں گی۔

دیمتری پیسکوف نے کہا کہ اگر کوئی ملک اس موریتوریم سے انحراف کرے گا تو روس بھی اسی کے مطابق ردعمل دے گا۔

صدر پیوٹن پہلے ہی متعدد مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکا نے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کیے، تو روس بھی اس کی پیروی کرے گا۔

مزید پڑھیں: روس کے مشرق بعید میں لاپتا ہونے والا مسافر طیارہ تباہ، ملبہ مل گیا

یاد رہے کہ 1996 میں دونوں ممالک نے جامع ایٹمی تجربوں کی ممانعت سے متعلق معاہدے پر دستخط تو کر دیے تھے، لیکن اس کی اب تک توثیق نہیں کی گئی ہے۔

یہ معاہدہ فوجی یا سویلین مقاصد کے لیے کسی بھی قسم کے ایٹمی دھماکے پر پابندی عائد کرتا ہے۔

حالیہ تجربات کے اعلان کے موقع پر صدر پیوٹن نے فخر سے کہا کہ روس کے نئے ایٹمی توانائی سے چلنے والے آلات دنیا کے کسی بھی براعظم تک پہنچ سکتے ہیں اور موجودہ دفاعی نظام انہیں روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

قومی کرکٹر نسیم شاہ کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ، 3 ملزمان گرفتار

پارلیمنٹ جب چاہے گی آئین میں ترمیم کرے گی، طلال چوہدری کا ججز کو واضح پیغام

بنگلہ دیش اور قطر کے درمیان دفاعی تعاون کے نئے دور کا آغاز، اہم معاہدے پر دستخط

جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک صارفین کے لیے خوشخبری، میٹا نے اہم سہولت دیدی

ویڈیو

تیسرا ون ڈے: پاکستان نے سری لنکا کے 2 کھلاڑیوں کو پویلین بھیج دیا

انتخابات میں شکست: لالو پرساد یادو کی بیٹی نے سیاست اور خاندان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا

غلام علی: بلتستان کی مٹتی دھنوں کا آخری محافظ

کالم / تجزیہ

کامنی کوشل، اس دل میں لاہور کی یادوں کا باغ تھا

سارے بچے من کے اچھے

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں