وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے تاکہ عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنایا جا سکے اور اس میں موجود ابہامات کو دور کیا جا سکے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئینی بنچ سے آئینی عدالت میں منتقلی بھی ان مشاورتوں کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے میں کہتا ہوں عمران خان بھی اتنا اچھا ہے جتنی ہماری قیادت، کیونکہ معاملہ پاکستان کا ہے، عطا تارڑ
انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ایک ایسا ادارہ جاتی عدالتی ڈھانچہ تشکیل دینا ہے جو آئین کے عین مطابق ہو اور انصاف کے عمل کو مزید تیز اور شفاف بنائے۔
آرٹیکل 243 پر بات چیت اور قومی سلامتی کے چیلنجز
عطا اللہ تارڑ نے آرٹیکل 243 سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس وقت سیکیورٹی کے سنگین چیلنجز درپیش ہیں، تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
وزیراعظم کے ہتکِ عزت مقدمے میں پیشی
وفاقی وزیر نے بتایا کہ وہ آج عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف کے دائر کردہ ہتکِ عزت کے مقدمے میں پیش ہوئے ہیں۔
یہ مقدمہ جولائی 2017 میں تحریک انصاف کے بانی کے خلاف دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف نے انہیں دس ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے پاک سعودی معاہدے کے نتیجے میں پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا، عطا تارڑ
عطا اللہ تارڑ نے کہا ’یہ الزامات مضحکہ خیز، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وکلا اب تک 120 مرتبہ التوا مانگ چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عدالت میں ٹھوس شواہد اور حقائق پیش کیے گئے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ انصاف ضرور ہو گا۔
وزیراعظم کا وژن: خدمت اور ترقی
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ہمیشہ سے عوامی خدمت، ترقی اور کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کا مقصد ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا، مگر عوام جانتے ہیں کہ وزیراعظم کا ہر قدم عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہوتا ہے۔














