سندھ کے کسانوں نے جرمن کمپنیوں کو 3 ارب 70 کروڑ روپے کا لیگل نوٹس کیوں بھیجا؟

بدھ 5 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ کے مختلف اضلاع کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلاب میں ہونے والے مالی و جانی نقصانات کے ازالے کے لیے دو بڑی جرمن کمپنیوں، آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ میٹیریلز (Heidelberg Materials) ، کو 3 ارب 70 کروڑ روپے (10 لاکھ یورو) کا لیگل نوٹس بھیج دیا ہے۔

کسانوں کا مؤقف ہے کہ ان کمپنیوں کے کاربن اخراج نے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کیا، جس کے نتیجے میں سیلابوں کی شدت بڑھی اور ان کی زمینیں، فصلیں اور روزگار تباہ ہو گئے۔

نیشنل ٹریڈ یونین کے جنرل سیکریٹری ناصر منصور کے مطابق دادو، لاڑکانہ اور جیکب آباد کے 43 کسانوں نے یہ قانونی نوٹس بھیجا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر دسمبر 2025 تک معاوضہ ادا نہ کیا گیا تو جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔

ان کے مطابق یہ اقدام موسمیاتی انصاف (Climate Justice) کے اصولوں پر مبنی ہے، جس کے تحت وہ لوگ جو آلودگی کے سب سے زیادہ اثرات جھیلتے ہیں، ان کمپنیوں سے ازالہ چاہتے ہیں جو منافع کے لیے کاربن اخراج میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:  سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف

ناصر منصور نے بتایا کہ 2022 کا سیلاب پاکستان کی تاریخ کی بدترین قدرتی آفات میں سے ایک تھا، جس نے تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، جن میں اکثریت کسانوں اور دیہی آبادی کی تھی۔ لاکھوں ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، جس سے غذائی بحران اور 30 ارب ڈالر سے زائد کے معاشی نقصانات ہوئے۔

کسانوں کی نمائندگی کرنے والی ماحولیاتی وکلاء کی ایک ٹیم اس مقدمے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ کیس دنیا کے چند منفرد موسمیاتی مقدمات میں سے ایک ہے، جس میں ترقی پذیر ملک کے متاثرہ کسان براہِ راست ترقی یافتہ ممالک کی کمپنیوں پر ماحولیاتی نقصان کا مقدمہ دائر کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ کے سیلاب متاثرین کو کہاں آباد کیا جا رہا ہے؟

مقامی زمیندار عبدالحفیظ کھوسو نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا: “جو نقصان پہنچاتے ہیں، انھیں اس کی قیمت بھی ادا کرنی چاہیے۔ ہم نے آب و ہوا کے بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا، مگر اپنے گھروں اور زمینوں سے محروم ہو گئے، جبکہ امیر کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ ہماری چاول اور گندم کی دو فصلیں مکمل طور پر ضائع ہوئیں، اور ہمارا نقصان 10 لاکھ یورو سے زائد ہے۔”

ماہرین کے مطابق یہ اقدام پاکستان میں ماحولیاتی انصاف کی نئی بنیاد رکھ سکتا ہے اور ممکنہ طور پر بین الاقوامی سطح پر کاربن اخراج کرنے والی کمپنیوں کی قانونی جوابدہی کی راہ ہموار کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سری لنکا کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کرنے کا کریڈٹ کسے جاتا ہے؟ شاہین آفریدی نے بتا دیا

پاکستان کرکٹ کا مستقبل روشن ہے، محسن نقوی کی شاندار کامیابیوں پر قومی ٹیم اور پاکستان شاہینز کو مبارکباد

میکسیکو میں جنریشن زی کا بڑے پیمانے پر احتجاج، کرپشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

سید عاصم منیر سے بہتر کون ہو سکتا ہے؟ فیلڈ مارشل کی نئی تقرری پر مریم نواز کا تبصرہ

نئی دہلی بم دھماکا خود کش تھا، بھارتی حکام کا بمبار کے ساتھی کی گرفتاری کا دعویٰ

ویڈیو

انتخابات میں شکست: لالو پرساد یادو کی بیٹی نے سیاست اور خاندان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا

غلام علی: بلتستان کی مٹتی دھنوں کا آخری محافظ

2025 ویڈنگ سیزن: 70 کی دہائی کا ونٹیج گلیمر دوبارہ زندہ ہوگیا

کالم / تجزیہ

سارے بچے من کے اچھے

کامنی کوشل، اس دل میں لاہور کی یادوں کا باغ تھا

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں